Book Name:Sadqay ki Baharain ma Afzal Sadqaat

صدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانا سَیِّد مُفتی محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اس آیت کے تحت تحریر فرماتے ہیں :یعنی آزمائش میں ڈالے کہ تم نعمت و جاہ و مال پا کر کیسے شُکر گُزار رہتے ہو اور باہم ایک دوسرے کے ساتھ کس قسم کے سُلوک کرتے ہو۔(1)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ آیتِ مُبارکہ اور اِس کی تفسیر سے معلوم ہواکہ دُنیا دارُالامتحان (یعنی آزمائش کا گھر )ہے، یہاں کسی کو نعمتوں اور عطاؤں کے ذریعے آزمایا جارہا ہے، تو کسی کو ان چیزوں سے محروم کرکے آزمائش میں ڈالا جاتا ہے کہ نعمتیں ملنے پر کون کس انداز میں شکر یا ناشُکری کرتا ہے اور نعمتیں نہ ملنے پر کون کس طرح صبر یا بے صبری سے کام لیتا ہے،لہٰذا ہمیں  چاہئے کہ ہرحال میں صبر و شکر سے کام لیتے ہوئے شرعی اَحْکامات پر عمل کے ساتھ ساتھ خُوش دِلی کے ساتھ بکثرت صَدَقہ و خَیْرات کِیا کریں اور اپنی آخرت کے لئے اَجْر و ثَوَاب کا ذَخِیْرَہ اِکٹھا کرنے میں مصروف رہیں۔قرآنِ کریم میں مختلف مقامات پر صَدَقہ و خَیْرات کرنے کی ترغیب  و تاکید بیان کی گئی ہے، جیساکہ پارہ 27 سورۃُ الحدید کی آیت نمبر 10 میں ارشادِ خداوندی ہے:

وَ مَا لَكُمْ اَلَّا تُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لِلّٰهِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ- ۲۷،الحدید:۱۰)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور تمہیں کیا ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو حالانکہ آسمانوں اور زمین سب کا وارث اللہ ہی ہے۔

”سب کا وارث اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ہی ہے “ اس کی وضاحت کرتے ہوئے صدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانا سَیِّد مفتی محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:تم ہلاک ہو جاؤ گے اور مال اسی کی مِلک میں رہ جائیں گے اور تمہیں خرچ کرنے کا ثواب بھی نہ ملے گا اور اگر تم خُدا کی راہ میں خرچ کرو تو ثواب بھی پاؤ۔(2) اسی طرح ایک اور مقام پر صَدَقے کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا گیا:

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

[1] خزائن العرفان، پ۸، الانعام، تحت الآیۃ:۱۶۵،ص۲۸۵

2 خزائن العرفان، پ۲۷، الحدید، تحت الآیۃ:۱۰