Book Name:Sadqay ki Baharain ma Afzal Sadqaat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

صَدَقے کی روٹی نے اژدھے سے بچا لیا

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 413صفحات پر مشتمل کتاب”عیونُ الحکایات (حصّہ دُوُم)صفحہ 197پر ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا سالم ابو جَعَد رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے منقول ہے: حضرت سیِّدُنا صالح عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کا ایک جھگڑالو شخص لوگو ں کو بہت تنگ کِیا کرتا تھا۔ جب لوگ اُس کی تکلیفوں سے بہت زیادہ تنگ ہوئے تو حضرت سیِّدُنا صالح عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے عرض کی:حُضور! اُس شخص کیلئے بد دُعا کیجئے،ہم اُس سے بہت تنگ آچکے ہیں ۔ آپ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے فرمایا:جاؤ! اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ! تمہیں اُس کے شَر سے خَلاصی مل جائے گی۔لوگ واپس چلے گئے۔وہ شخص روز انہ جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لاتا اور اُنہیں بیچ کر اپنے اور  اپنے اہل وعیال کے گُزر بَسَر کا اِنتظام کرتا۔حسب ِمعمول اُس دن بھی وہ جنگل گیا ،اُس کے پاس 2 روٹیاں تھیں، ایک خُود کھالی اور دوسری صَدَقہ کردی۔پھر لکڑیاں کاٹ کر صحیح وسالم واپس گھر چلا آیا ۔ لوگو ں نے جب اُسے صحیح وسالم آتا دیکھا تو حضرت سیِّدُنا صالح عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کی خدمت میں عرض کی:حضور! وہ شخص صحیح وسالم ہے، ابھی تک اُس پر کسی قسم کی کوئی مصیبت نازل نہیں ہوئی۔آپ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے اُس شخص کوبُلا کر فرمایا:اے نوجوان! آج تُو نے کون سا نیک کام کِیا ہے ؟ کہا: آج حسبِ معمول جب میں جنگل گیا تو میرے پاس 2 روٹیاں تھیں، ایک میں نے کھالی اور دوسری صَدَقہ کردی،اِس کے علاوہ تو کوئی اور نیک کام مجھے یاد نہیں۔ آپ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے فرمایا:لکڑیوں کا گٹھا کھولو! جب گٹھَّا کھولا تو اُس میں کھجور کے تَنے جتنا موٹا بہت ہی زہریلا سیاہ اژدہا موجودتھا۔حضرت سَیِّدُنا صالح عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ارشاد فرمایا: اے شخص!تجھے اِس خطرناک زہریلے اژدھے سے تیری صَدَقہ کی ہوئی ایک روٹی نے بچالیا۔(1)

 

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

[1] عیون الحکایات،حصہ دوم،ص ۱۹۷بتغیر قلیل