Book Name:Sadqay ki Baharain ma Afzal Sadqaat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِن واقعات کو سُن کر ممکن ہے کہ کسی کے ذہن میں یہ شیطانی وسوسہ آئے کہ ”اب تومسلمانوں کی دل آزاری کرنے کی آزادی مل گئی ہے،جوچاہے کرتے پھرو،صَدَقے سے تمام گُناہ معاف ہوجائیں گے“،یقیناً یہ شیطان کا بہت بڑا وار ہے، کیونکہ اگر اِن گُناہوں کے اِرتِکاب کی کُھلی چُھوٹ دے دی جائے تو مُعاشرے میں کسی کامال سَلامت رہے گا اور نہ ہی عزّت!بلکہ ہمارامُعاشَرہ ’’دَرِندوں کے جنگل ‘‘ کا منظر پیش کرنے لگے گا ،لہٰذا اگر کوئی شخص کسی مسلمان کو تکلیف دے  اور پھر صَدَقہ دے کر خُود کو یوں منالے کہ اب تو میں بخش دیا جاؤں گا تو یقیناً یہ انتہائی درجے کی بے باکی ہے۔ایسوں کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی خُفیہ تدبیر سے ڈر جانا چاہئے،کیونکہ احادیثِ مُبارکہ میں مسلمانوں کی دل آزاری کے بارے میں شدید وعیدیں ذکر کی گئی ہیں۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شیخ طریقت، امیر اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی تصنیف”غیبت کی تباہ کاریاں“صفحہ444 پر تحریر فرماتے ہیں کہ بے شک مسلمان کی تَحقیر(یعنی اُس کو حقیر جاننا)یا اُس کا مذاق اُڑانا اور دل دُکھانا ،حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔

بَحروبَر کے بادشاہ،دو عا لم کے شَہَنْشاہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:مَنْ اٰذَی مُسْلِمًا فَقَدْاٰذَانِیْ وَمَنْ اٰذَانِیْ فَقَدْاٰذَیاللہَ یعنی جس نے کسی مسلمان کو اِیذا دی ،اُس نے مجھے اِیذا دی اور جس نے مجھے اِیذا دی، اُس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو اِیذا دی۔(1)

بہرحال یہ سب اللہ عَزَّ وَجَلَّکی مَشِیَّت پر ہے کہ اگر وہ چاہے تو کسی ایک گُناہ پر گَرِفت فرما لے اور چاہے تو کسی ایک نیکی پر یامَحض اپنے فضل و کرم سے یوں ہی مغفرت وبخشش کا پروانہ عطا فرما دے۔ ہمیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کی اُمّید رکھنے کے ساتھ ساتھ اُس کی خُفیہ تدبیر سے بھی ہر دم ڈرتے ہوئے عافیت کا

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

[1] معجم اوسط،باب السین،من اسمہ سعید، ۲/ ۳۸۷ ،حدیث: ۳۶۰۷