Book Name:Karamat e khuwaja Ghareeb Nawaz

حضرت سَیِّدُنا خواجہ مُعینُ الدِّین چشتی اجمیری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  بہت سی ظاہری و باطنی خُوبیوں کے مالک ہونے ساتھ ساتھ نہایت ہی عظمت و شان والے بُزرگ اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے برگُزیدہ ولی بھی تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی نگاہِ فیض کی بدولت نہ صرف بہت سے گُناہ گاروں نے توبہ کی بلکہ لاکھوں غیرمُسلموں نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے دستِ حق پرست پر اسلام بھی قبول کِیا ۔آئیے! خواجہ صاحب کی چند ایمان افروز کرامات سُنتے ہیں، مگر اس سے پہلے کرامت کی تعریف بھی  ذہن نشین کرلیجئے۔ چُنانچہ

کرامت کی تعریف

صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  بہارِ شریعت میں کرامت کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ولی سے جو خلافِ عادت بات صادر ہو، اُس کو کرامت کہتے ہیں۔(1)نیز کرامت کا حکم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: کرامتِ اولیاء حق ہے،اس کا مُنکِر(یعنی اِنکار کرنے والا) گمراہ ہے۔(2) شیخ الحدیث حضرت علّامہ مولانا مفتی  عبدُالمُصْطَفٰے  اَعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں:مُؤمِن  مُتَّقِیسے اگر کوئی ایسی نادِرُالوجود وتعجب خیز چیز صادر وظاہر ہوجائے جو عام طور پر عادتاً نہیں ہواکرتی تو اس کو ”کَرَامَت “کہتے ہیں ۔ اسی قسم کی چیزیں اگر انبیاءعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ سے اِعْلانِ نُبُوّت سے پہلے ظاہر ہوں تو اِرْهَاص“اور اِعْلانِ نُبُوّت  کے بعد ہوں تو ”مُعْجِزَہ“کہلاتی ہیں اوراگر عام مؤمنین سے اس قسم کی چیزوں کا ظہور ہوتو اس کو ”مَعُونَت“کہتے ہیں اورکسی کافر سے کبھی اس کی خواہش کے مُطَابِق اس قسم کی چیز ظاہر ہوجائے تو اس کو ”اِسْتِدْرَاج“ کہا جاتاہے۔(3)خلافِ عادت بات سے مُراد وہ کام ہے جو عام طور پر ہر کسی انسان سے ظاہر نہ ہوتا ہو مثلاً

 

 

 

 

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

[1]  بہارِ شریعت،حصہ اول،۱/۵۸ بتغیرقلیل

2  بہارِ شریعت، حصہ اول،۱/۲۶۹

3  کراماتِ صَحَابہ، ص۳۶