Book Name:Karamat e khuwaja Ghareeb Nawaz

لوگوں نے یہ غیبی آوازسُنی کہ ”آگ کی کیا مجال جو میرے دوست کےجُوتے جلا سکے“یہ ایمان افروز منظر دیکھ کر وہ سب کے سب غیر مُسلِم کلمہ پڑھ کر مُشرَّف بہ اسلام ہوگئے اور آپ کی خدمت میں رہ کر اَولیائے کاملین بن گئے۔(1)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ایک مذہبی پیشوا کا قبولِ اسلام

حضرت سَیِّدُنا خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اپنے چالیس (40) عقیدت مندوں کے ساتھ جب ہِنْد کے شہر اجمیر تشریف لائے تو پہلے پہل  شہر کے باہر ایک میدان میں درخت کے سائے میں پڑاؤ کیا، مگر چونکہ وہاں اَجمیر کے ایک غیر مُسلم راجہ کے اونٹوں کو بٹھایا جاتا تھا، لہٰذا راجہ کے آدمیوں کے کہنے پر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  وہاں سے اُٹھ گئے اور اَجمیر کے ”اَناساگر“نامی مشہور تالاب پر آکر سکونت اختیار فرمائی اور عبادتِ الٰہی میں مشغول ہوگئے، مگر وہاں بھی راجہ کے ساتھیوں نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو تکلیفیں دینا شُروع کر دیں ،حتّی کہ ایک بار تو راجہ کے ساتھیوں کے دلوں میں نفرت و عداوت کی ایسی آگ بھڑکی کہ وہ بدبخت ہتھیاروں سے لیس ہوکر حملہ آور ہوئے ،اُس وقت آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نماز میں مشغول تھے، نماز سے فراغت کے بعد جب خُدّام نے بے چینی کے عالم میں آپ کو اِس بارے میں بتایا ،تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے مُٹّھی بھر خاک اُٹھائی اور آیۃُ الکرسی پڑھ کر اُس پر دم کِیا اور اُن شَر انگیزوں کی طرف پھینک دی،وہ مِٹّی جس شخص پر بھی پڑی،وہ بے حِس و حرکت ہو کر گِر پڑا ،جب اُن کے ساتھیوں نے یہ ماجرا دیکھا تو گھبرا کر وہاں سے بھاگ گئے اور اپنے ایک مذہبی پیشوا کے سامنے جاکر سارا ماجرا بیان کِیا اور اُس سے مَدَد کی درخواست کی، پہلے تو وہ خاموش رہا ،پھر کچھ دیر بعد کہنے لگا کہ یقیناً وہ دَرویش اپنے مذہب میں بہت بڑا بُزرگ اور صاحبِ کمالات ہے، لہٰذا اُس کا مُقابلہ صرف جادو کے

 

 

 

 

 

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

[1]  اقتباس الانوار،ص ۳۵۴بتغیر قلیل