Book Name:Siddiq-e-Akbar رضی اللہ تعالٰی عنہ ka ishq-e-Rasool

قرآن میں صدیقِ اکبر کی شان!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حضرت سَیِّدُنا صِدِّیْقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے پاکیزہ اَوصاف اس قدر ہیں کہ یہ مختصر وَقْت ان خَصا ئص کو بیان کرنے کیلئے ناکافی ہے،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ خوفِ خدا وعشقِ مُصْطَفٰے ، حُقوقُ اللہ وحُقوقُ العبادکی بجاآوری میں بے مثال تھے،صِلَۂ رِحمی وحُسنِ اخلاق،دُشمنانِ دِین کی سر کوبی، دیْنِ اسلام کی سربُلندی، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی زِندگی کا مَقْصدِ اَصْلی تھا،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے کردار سے رہتی دُنیا تک کے مُسلمانوں کو یہ بتادیا کہ ایک اُمَّتی کا اپنے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے کیساتَعَلُّق وعشق ہونا چاہئے۔آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنی خواہشات،مال و اَسباب ،اَولادو اَقارِب حتّٰی کہ اپنی جان سے بھی بڑھ کر اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے  مَحَبَّت کی اور اس مَحَبَّت  کو ہمیشہ  اپنے دل میں بسائے رکھا، نتیجۃً آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے عمل سے خُوش ہوکر رسولِ خدا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے کئی مواقع پر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی تعریف وتوصیف فرمائی، حتّٰی کہ قرآنِ کریم میں بھی جابجا آپ رَضِیَ اللہُ  تَعَالٰی عَنْہُ کی شان و شوکت میں مختلف آیاتِ مُقدَّسہ نازل ہوئی ہیں، چُنانچہ

پارہ 30سُوْرَۃُ الَّیْل کی آیت نمبر19 تا 21 میں ارشاد ہوتاہے:

وَ مَا لِاَحَدٍ عِنْدَهٗ مِنْ نِّعْمَةٍ تُجْزٰۤى اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْاَعْلٰىۚ(۲۰) وَ لَسَوْفَ یَرْضٰى۠(۲۱) وَ لَسَوْفَ یَرْضٰى۠(۲۱)

تَرجَمۂ کنز الایمان:اور کسی کا اُس پر کچھ احسان نہیں جس کا بدلہ دیا جائے،صرف اپنے رَبّ کی رضا چاہتا جو سب سے بلند ہےاور بے شک قریب ہے کہ وہ راضی ہو گا۔

صَدْرُالْافَاضِل حضرت علّامہ مولانامُفْتی سَیِّدمحمدنعیمُ الدین مُرادآبادی  رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:جب حضرت سَیِّدُناابُوبکرصِدِّیقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنےحضرت سَیِّدُنابلالرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکوبہت زِیادہ قیمت پر خرید کر آزاد کیا تو کفّارکو حیرت ہوئی اور اُنہوں نے کہا: حضرت ابُوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے ایسا کیوں کیا؟ شایدحضرت بلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ان پرکوئی احسان ہوگا، جو اُنہوں نے اتنی