Book Name:Siddiq-e-Akbar رضی اللہ تعالٰی عنہ ka ishq-e-Rasool

اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ماہِ رمضان کے روزوں کی تاکید فرمائیں، مگر خُود کو عاشقانِ رسول میں کھپانے والے اِس حکمِ والا سے رُو گَردانی کر کے ناراضیِ مُصْطفےٰ کاسبب بنیں، پیارے مُصْطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرمائیں:’’مُونچھیں خُوب پست (یعنی چھوٹی) کرو اورداڑھیوں کو مُعافی دو(یعنی بڑھاؤ)‘‘(شرح معانی الآثار للطحاوی،کتاب الکراھۃ، باب حلق الشارب، الحدیث: ۶۴۲۲، ج۴،  ص۲۸ ) مگر عشقِ رسول کے دعوے دار اور فیشن کے پرستار،دُشمنانِ سرکارجیسا چہرہ بنائیں، کیایہی عشقِ رسول ہے؟ اے عاشقانِ رسول!اُمت کے غمخوار آقا کے قدموں پرنثار ہو جایئے اور زندگی ،ان کی غُلامی بلکہ ان کے غُلاموں کی غُلامی اور دعوتِ اسلامی اور اس کے مَدَنی قافلوں کے اندر سفر میں گزار کر مرنے کے بعد ان کی شفاعت کے حق دار ہو جایئے اوراپنا مُنہ بروزِقیامت نبیِ رحمت ،شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کودِکھانے کے قابل بنا لیجئے، یعنی اپنے چہرے پر ایک مُٹھی داڑھی سجا لیجئے،انگریزی بالوں کے بجائے زُلفیں رکھ لیجئے اور ننگے سر گُھومنے کے بجائے سبز عمامہ شریف کے ذریعے اپنا سر ”سر سبز“ کر لیجئے۔بس اپنے ظاہر و باطِن پر مَدَنی رنگ چڑھا لیجئے۔اے کاش! ہمارا اُٹھنا بیٹھنا، چلنا پھرنا، کھانا پینا، سوناجاگنا،لینا دینا،جینا مرنا میٹھے میٹھے آقا، مدینے والے مُصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سُنَّتوں کے مُطابق ہو جائے ۔ (عاشقِ اکبر، ص ۴۹ تا ۵۶ ملتقطاً)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                            صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

وفات کا سببِ حقیقی

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! عاشقِ شاہِ بحروبر، راہِ عشق ومَحَبَّت کے رہبر، حضرت سَیِّدُنا صدّیْقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اپنی اُلفت وعقیدت کا اشعار میں کس قدر سوز و رقّت کے ساتھ اظہار فرمایا ہے؟بعض روایات کے مُطابق رَسُوْل ُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا وِصالِ ظاہری ہی اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا صِدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے وِصال کا سبب بنا۔ حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں:حضرت سَیِّدُنا ابُوبکرصدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی وفات کاسببِ حقیقی، نبیِ کریم،