Book Name:Siddiq-e-Akbar رضی اللہ تعالٰی عنہ ka ishq-e-Rasool

زِیادہ قیمت دے کر خریدا اور آزاد کیا ، اس پر یہ آیتِ مُبارَکہ نازِل ہوئی اور ظاہر فرمادیا گیا کہ حضرت ابُوبکر صِدِّیْقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا یہ فعل ،محض اللہ تعالٰی کی رِضا کے لئے ہے، کسی کے اِحسان کا بدلہ نہیں اور نہ ان پر حضرت بلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ وغیرہ کا کوئی احسان ہے۔حضرت سَیِّدُنا صِدِّیْقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے بہت سے غُلاموں کو ان کے اسلام لانے کے سبب خرید کر آزاد کیا۔([1])

سبھی اَصحاب سے بڑھ کر مقرَّب ذات ہے ان کی

رفیقِ سرورِ اَرض و سما صدیقِ اکبر ہیں

(وسائلِ بخشش،566)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یُوں تو تمام ہی صحابَۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کوحُضُورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے کامل درجے کا عشق تھا، مگر عاشقِ اکبر،سَیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے عشق کا اَنداز ہی نرالا تھا،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تو عشقِ رسول کی وہ مَنازِل طے کرچکے تھے کہ عشق ومَحَبَّت اوراطاعتِ مُصْطَفٰے، گویا آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا اوڑھنا بچھونا بن گیا تھا۔کئی احادیثِ مُبارَکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شان اورآپ کے فضائل و مناقب سے مالا مال ہیں۔آئیے! ان میں سے  چند سُنتے ہیں۔چُنانچہ

جان ومال کے مالک!

نبیِ کریم،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک موقع پر ارشادفرمایا:مَا نَفَعَنِیْ مَالٌ  قَــطُّ مَا نَفَعَنِیْ مَالُ اَبِیْ بَکْرٍیعنی مجھے کسی کےمال نے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا،جتناابُوبکرصِدِّیق(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) کے مال نے فائدہ پہنچایا۔فَبَـكىٰ اَبُو بَكْرٍ وَقَالَ هَلْ اَنَا وَمَالِي اِلَّا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ(یہ سُن کر)حضرت سَیِّدُنا ابُوبکرصِدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ رونے لگے اورعرض کی:یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !آپ  ہی تو میری جان اورمیرے مال کے مالک ہیں۔([2])


 

 



[1] خزائن العرفان،ص۱۱۰۸بتغیرقلیل

[2] ابن ماجۃ،کتاب السنۃ، باب فی  فضائل اصحاب رسول اللہ،فضل ابی بکر الخ،۱/۷۲، حدیث:۹۴