Book Name:Siddiq-e-Akbar رضی اللہ تعالٰی عنہ ka ishq-e-Rasool

یہاں تک کہ غارِ ثور کی تنہائی میں آپ   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے سِوا کوئی اور زِیارت سے مُشَرَّف ہونے والانہ تھا(2)اِسی طرح مالی قُربانی کی سعادت اِس کثرت سے نصیب ہوئی کہ اپنا سارا مال وسامان سرکارِ دو جہاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قدموں پرقُربان کر دیا اور(3)مزارِ پُر اَنوار میں بھی اپنی دائمی رفاقت وقُربت عنایت فرمائی۔([1])

ہلاکت خیز طُغیانی ہو یا ہوں موجیں طوفانی

نہ ڈُوبے اپنا بیڑا ناخدا صِدّیقِ اکبر ہیں

(وسائلِ بخشش،567)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حضرت سَیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی سیرتِ مُبارکہ مَحَبَّتِ رسول کی حقیقی آئینہ دار تھی، جبکہ اُن کا  کردار بھی عشقِ رسول کا بہترین مِعیار تھا،آئیے حضرت سَیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے عشقِ مُصْطَفٰے پر مبنی چند ایمان اَفروز واقعات سُنتے ہیں تاکہ ہمارے سینوں میں  بھی حُضُورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی مزید  مَحَبَّت پیدا ہو۔چُنانچہ

یہ اک جان کیا ہے …:

آغازِ اسلام میں جب صحابَۂ کرام کی تعداد اڑتیس (38)ہوگئی تو حضرت سَیِّدُنا ابُوبکر صدّیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے سرکارِ دوعالم،نُورِ مجسّم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم سے اِعلان واِظہارِ اسلام کے لئے اِجازت طلب کی اور اِصْرار فرماتے رہے ،یہاں تک کہ حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم نے اظہارِ اسلام کی اِجازت مرحمت فرما دی۔ چُنانچہ حضرت سَیِّدُنا ابُوبکر صدّیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ لوگوں کو خُطبۂ اسلام دینے کے لئے کھڑے ہوئے،پیارے آقا، مدینے والے مُصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمبھی وہاں تشریف فرما


 

 



[1] عاشقِ اکبر،ص۱۴بتغیر قلیل