Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

حضرتسَیِّدُناابُوذَررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:ایک روز میں نبیِّ اکرم،نُورِمجسمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ تھا،جب آپ نے اُحد پہاڑکو دیکھا تو فرمایا:’’اگریہ پہاڑ میرے لئے سو نا بن جائے تومیں  پسند نہیں  کروں گا کہ اس میں سے ایک دِیناربھی میرے پاس تین(3) دن سے زِیادہ رہ جائے،سِوائے اُس دِینار کے جسے میں اَدائے قرض کے لئے رکھ چھوڑوں۔(صحیح البخاری ،کتاب فی الاستقراض،ج۲،ص۱۰۵،حدیث۲۳۸۸)

سب سے بڑھ کر سخی

شہنشاہِ نَبوُّت،قاسمِ نعمتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شانِ سَخاوت بیان  کرتے ہوئےحضرت سَیِّدُناعبدُاﷲ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں:رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   لوگوں میں سب سے بڑھ کر سخی ہیں اورسَخاوت کا دریا سب سے زِیادہ اس وَقْت جوش پر ہوتا ،جب رَمَضان میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے جبر ئیلِ ا مین عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  مُلاقات کے لئے حاضِر ہوتے،جبرئیلِ امینعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام (رَمَضانُ المبارَک کی)ہررات میں حاضِر ہوتے اور رسولِ کریم،رء ُوفٌ رَّحیم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَ التَّسْلِیْم ان کے ساتھ قرآنِ عظیم کا دَورفرماتے ۔''پس رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَتیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ خیر کے معاملے میں سخاوت فرماتے۔  (فیضانِ سنت ،بحوالہ صحیح  بخاری ج۱ص۹حدیث۶)

کرم ہے شہِ بطحا تیرا                              نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا

دَھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیرا            تارے کِھلتے ہیں سخا کے وہ ہے ذرہ تیرا

اغنیا پلتے ہیں در سے وہ ہے باڑا تیرا                   اصفیا چلتے ہیں سر سے وہ ہے رستا تیرا

حضرتسَیِّدُناجابر بن عبدُاﷲرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ حُضُورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کبھیکسی سائل کو جواب میںلاَ(نہیں) کا لفظ نہیں فرمایا۔(شفاء شریف جلد۱ ص۱۱۱) ایک بارآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی