Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

حضرت سیدنا عطا ء خُراسانی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حُضُور نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا :'' ایک دُوسرے کے ساتھ مُصافَحہ کرو، اس سے کِینہ جاتا رہتا ہے اور ہدیہ (تُحْفہ)بھیجو، آپس میں مَحَبَّت ہوگی اور دُشمنی جاتی رہے گی۔'' (مشکوٰۃ المصابیح،کتاب الادب ،باب ماجآء فی المصافحہ ،الحدیث ۴۶۹۳،ج۲،ص۱۷۱)

حکیمُ الاُمَّت مُفْتی احمدیارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:یہ دونوں عمل بہت ہی مُجَرَّب ہیں جس سے مُصافَحہ کرتے رہو ،اس سے دُشمنی نہیں ہوتی،اگر اِتفاقًا کبھی ہو بھی جائے تو اس کی برکت سے ٹھہرتی نہیں،یوں ہی ایک دوسرے کو ہدیہ دینے سے عَداوتیں ختم ہوجاتی ہیں۔ (مراۃ المناجیح ،۶/۳۶۸)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!یادرکھئے! تُحْفہ کا لَیْن دَیْن ہو یا پھر کوئی اورمُعامَلہ حلال ذَریعہ ہی اختیارکیاجائے، کیونکہ حرام ذریعے  سے حاصل ہونے والے مال کو کھانا، پینا ،پہننا،یا کسی اور کام میں استعمال کرنا حرام و گُناہ ہے ،اس کی سزا دُنیا میں مال کی قِلَّت و ذِلَّت اور بے برکتی ہے اور آخرت میں سزا جہنَّم کی بھڑکتی ہوئی آگ کادَردناک  عذاب ہے۔

فرمانِ مُصْطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:جوشَخص حرام مال کماتا ہے اور پھر صَدَقہ کرتا ہے، اُس سے قَبول نہیں کیا جائے گا اور اُس سے خَرچ کرےگا تو اِس کے لیے اُس میں بَرَکت نہ ہوگی اور اسے اپنے پیچھے چھوڑ ے گا تو یہ اس کے لیے دوزخ کا زادِ راہ ہوگا۔ (شرح السنۃ للبغوی ج۴ ص۲۰۵،۲۰۶ حدیث ۲۰۲۳ دارالکتب العلمیۃ بیروت)لہٰذا ہمیں چاہیے کہ جائز طریقے سے مال کمائیں اوراپنی ضرورت کے علاوہ جوبچتانظر آئے، اُسےفضولیات میں برباد کرنے کے بجائےاپنے مُحتاج  وغریب مُسلمان بھائیوں کی مالی مدد کریں ،مَساجد ،مَدارس اور نیکی کے کاموں میں ترقّی کیلئے زیادہ سے زیادہ اپنا مال خرچ کریں،تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّاس کی ڈھیروں برکتیں نصیب ہوں گی،چنانچہ پارہ 3سُورَۃُ الْبَقَرۃ کی آیت نمبر 274 میں ارشادہوتاہے: