Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ہے کہ نیا کپڑا پاؤ تو پُرانا بیکار کپڑا خیرات کردو ،نَیا جُوتا رَبّ تَعالٰی دے تو پُرانا جوتا جو تمہاری ضرورت سے بچا ہے، کسی فقیر کو دے دو کہ تمہارے گھر کا کُوڑا نکل جائے گا اور اُس کا بھلا ہوجائے گا۔ مزیدفرماتے ہیں: اس میں دو (2)حکم بیان ہوگئے، ایک یہ کہ جو مال اس وقت تو زائد ہے، کل ضرورت پیش آئے گی، اسے جمع رکھ لو، آج نفلی صَدَقہ دے کر کل خُود بھیک نہ مانگو، دُوسرے یہ کہ خیرات پہلے اپنے عزیز غریبوں کو دو، پھر اَجنبیوں کو کیونکہ عزیزوں کو دینے میں صَدَقہ بھی ہے اور صِلہ رحمی بھی۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح، ج۳،ص۷۰۔۷۱)

سخاوت کی دولت پانے کا ذہن کس طرح بنائیں ؟

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اگر ہم بھی سَخاوت کی عادت اَپنانا چاہتے ہیں تو آیئے! اس کے مُتَعَلِّق چند مدنی پُھول سُننےکی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

سخاوت کے فضائل پڑھئے!

(1) سَخاوت کے فضائل اوربخل کی مَذمّتوں سےمُتعلِّق احادیثِ مُبارَکہ نیزصحابۂ کرام اور بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن  کے واقعات کا مُطالَعہ کیجئے،اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ اس کی برکت سے بخل کی عادت چُھوٹ جائے گی اورسَخاوت کا ذِہْن بنے گا۔

 (2)مال کی محبت نکال دیجئے !

اپنے دل سے مال ودولت کی مَحَّبَت کونکال دیجئے، کیونکہ جب تک مال ودولت کی مَحَّبَت دل میں رہے گی،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی راہ میں دینے کادل نہیں چاہے گا۔حضرتِ سیِّدُناحسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں، خدا عَزَّ  وَجَلَّکی قسم !جو دِرہَم ( یعنی دولت)کی عزّت کرتا ہے، اللہ رَبُّ العزّت اُسے ذِلَّت دیتا ہے ۔منقول ہے ، سب سے پہلے دِرہَم و دِینار بنے تو شیطان نے ان کو اُٹھا کر اپنی پیشانی پر رکھا، پھر