Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کو دے دِیں۔ اُنہوں  نے اپنی قوم میں جا کر کہا: ’’اے میری قوم ! تم اسلام لے آؤ !اللہ (عَزَّ  وَجَلَّ) کی قسم! محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) ایسی سخاوت فرماتے ہیں کہ فَقْر(مُحتاجی)کاخوف  نہیں رہتا۔‘‘(مشکاۃ المصابیح ،کتاب الفضائل والشمائل،ج۲، ص۳۴۶،حدیث۵۸۰۶)

حضرت سعید بن مُسَیِّب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کر تے ہیں کہ حضرت صَفوان بن اُمَیَّہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم حُنین کے دن مجھے مال عطا فرمانے لگے، حالانکہ آپ میری نظر میں مَبْغُوض ترین تھے ،پس آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے عطا فرماتے رہے،یہاں تک کہ میری نظر میں محبوب ترین ہوگئے۔ (سنن الترمذی ،کتاب الزکاۃ،ج۲،ص۱۴۷،حدیث۶۶۶)

علمائے کرام فرماتے ہیں:حُضُورِاَقْدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی اُس ایک دن کی عطا،سخی بادشاہوں کی عُمر بھر کی سخاوت وبخشش سے زائد تھی ،جنگل بکریوں سے بھرے ہوئے ہیں اورحُضُور( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) عطا فرمارہے ہیں اور مانگنے والے ہجوم کرتے چلے آتے ہیں اور حُضُور ( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) پیچھے ہٹتے جاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ جب سب اَموال تقسیم ہولئے،ایک اَعْرابی(یعنی عرب کے دیہات میں رہنے والے) نے رِدائے مُبارَک(یعنی چادر مبارک) بدنِ اَقْدس پر سے کھینچ لی، جس سے مبارک کندھے اور کمرشریف پر اس کا نشان بن گیا ، اس پر اِتنا فرمایا : اے لوگو !جلدی نہ کرو ، واللہ تم مجھے کسی وَقْت بخیل نہ پاؤگے۔(ملتقطاً،صحیح البخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب الشجاعۃ فی الحرب۔۔الخ، الحدیث ۲۸۲۱، ج۲، ص۲۶۰،ملفوظات، ص۱۲۲)

         اسی طرح حضرت سہل بن سعد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کر تے ہیں کہ ایک عورت ایک چادرلے کر آئی، اس نے عرض کیا: یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!یہ میں نے اپنے ہاتھ سے بُنی ہے ،میں آپ کے پہننے کے لئے لائی ہوں۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ضرورت تھی، اس لئے آپ نے وہ چادر لے لی، پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہماری طرف نکلے اوراسی چادر کو بطورِ تہبند باند ھے ہو ئے