Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

وآسمان کی سَلْطَنت میں تَصَرُّف فرماتے ہیں۔ رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں: اَلْاَنْبِیَاءُ اَحْیَاءٌ فِیْ قُبُوْرِھِمْ یُصَلُّوْن یعنی حضراتِ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے مزارات میں زِندہ ہیں اور نماز اَدافرماتے ہیں۔(مجمع الزوائد  باب ذکر الانبیاء علیہم السلام ۸/ ۳۸۶،حدیث: ۱۳۸۱۲از فتاویٰ رضویہ، ۱۴/۶۷۵) جبکہ ایک اورحدیثِ پاک میں ہے:اِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ اَنْ تَا کُلَ  اَجْسَادَ الْاَنْبِیَاءِ فَنَبِیُّ اللّٰہِ حَیٌّ یُرْزَقُ۔یعنی بے شک اللہ    عَزَّ  وَجَلَّ نے زمین پر انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جسموں کو کھانا حرام فرما دیا ہے، اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نبی عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام زِنْدہ ہیں اور ان کو روزی بھی دی جاتی ہے۔ (سنن ابن ماجہ، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاتہ ودفنہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلم، ج۲، ص۲۹۱، الحدیث ۱۶۳۷) جبکہ حضرتِ علامہ امام جلالُ الدِّین سیوطی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: حضراتِ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کےلئے مَزارات سے باہر جانے اور آسمانوں اور زمین میں تَصرُّف کی اِجازت ہوتی ہے۔(الحاوی للفتاوٰی    رسالہ تنویر الحلک        دارالفکر بیروت۲/ ۲۶۳فتاویٰ رضویہ، ج۱۴، ص۶۸۵تا۹۰)

        میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! بیان کردہ اَحادیثِ طیّبہ اور عُلَمائے کرام کی تَصْرِیْحات سے معلوم ہوا کہ ہمارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور دیگر تمام انبیا عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے اپنے مزارات میں نہ صرف حیات ہیں، بلکہ انہیں رِزْق بھی دیا جاتا ہے، جہاں بھر میں تشریف لے جاتے اور زمین  و آسمان کی سَلْطَنت میں تَصَرُّف بھی فرماتےہیں۔آئیے !حُضُورنبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وِصال ِ ظاہری کے بعداپنے اُمَّتیوں کی حاجت رَوائی ،مُشْکِل کُشائی کے چند واقِعات سُنتے ہیں۔

حضرتِ سیِّدُناشیخ احمدبن نفیسرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:میں ایک بارمدینۂ منوَّرہ زَادَ ہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًامیں سخْت بُھوک کے عالَم میں سرکارِعالی وقارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َکےروضۂ اَنور پرحاضِرہوکرعرض گُزارہوا،یَارَسُوْل َاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں بُھوکاہوں۔ یکایک آنکھ لگ گئی، دَریں اَثْنا(یعنی اِسی دوران)کسی نے جَگا دیااورمجھے ساتھ چلنے کی دعوت دی   چُنانچہِ