Book Name:Jamal e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کامُنہ مُبارَک فَراخ، رُخْسار مُبارک ہموار، سامنے کے دانت مُبارک کُشادہ اور رَو شن وتاباں تھے ، جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کلام فرماتے ،توان سے نُور نکلتا دکھائی دیتا تھا۔حضرت ابُو ہُرَیْرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے:جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مُسکَراتے تو دیواریں رَوشن ہو جاتیں۔(الخصائص الکبری للسیوطی،ج۱،ص۱۲۷)

وہ دَہن جس کی ہر بات وَحْیِ خُدا
چشمۂ عِلم و حِکمت پہ لاکھوں سلام

(حدائقِ بخشش،ص٣٠٢)

شعر کی وضاحت:

                        جس منہ سے نکلنے والی ہر بات وَحی کا درجہ رکھتی ہے، عِلم و حِکمت کے اُس چشمۂ فیض پہ لاکھوں سَلام ہوں۔(شرحِ حدائقِ بخشش،ص:۱۰۲۷)

حکمتِ مصطفیٰ مرحبا مرحبا

رِفعتِ مصطفیٰ مرحبا مرحبا

لُعاب دَہَن مبارک

        حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مُنہ مُبارَک کا لُعابِ پاک  زَخْمیوں  اور بیماروں کے لئے شِفاء تھا، چُنانچہ فتحِ خیبر کے دن آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا لُعابِ دَہن حضرت عَلی المُرتَضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی آنکھوں میں ڈالا تو وہ فوراً تندر ست ہو گئے ،گویا آنکھوں کا درد کبھی ہواہی نہ تھا۔

حضرت رِفاعہ بن رافِع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا بیان ہے کہ بدر کے دن میری آنکھ میں تِیر لگا اور وہ پھُوٹ گئی۔ رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس میں اپنا لُعابِ مُبارک ڈال دیا اور دُعا فرمائی۔ پس مجھے ذَرا بھی تکلیف نہ ہوئی اور آنکھ با لکل دُ رُسْت ہو گئی۔(زادالمعاد،ج۳ص۱۴۴)