Book Name:Jamal e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بھویں دَراز اور باریک تھیں اور درمیان میں دونوں اس قَدَر مُتّصِل تھیں کہ دُور سے ملی ہوئی معلوم ہوتیں۔( الشمائل المحمدیہ للترمذی،باب ماجاء فی خلق رسول اللہ،ص۲۲ حدیث۷، ملتقطا)

جن کے سجدے کو مَحرابِِ کعبہ جُھکی

ان بھوؤں کی لطافت پہ لاکھوں سلام

(حدائق بخشش ،ص۳۰۰)

شعر کی وضاحت:

ہمارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جب اس جہاں کو اپنی بابرکت تشریف آوری سے زِینت بخشی اور آپ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی ولادتِ با سعادت ہوئی تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ خود تو سجدے میں گِر کر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنی اُمّت کے لیے دُعا فرما رہے تھے اور کعبۂ مُعظَّمہ آپ کی طرف جُھک کر آپ کے نُورانی بھنوؤں کی نَزاکت و لَطافت کو سَلامی پیش کر رہا تھا۔(شرح حدائقِ بخشش،ص:۱۰۲۱، بتغیر)

گیسوئے مصطفیٰ مرحبا مرحبا

داڑھیِ مصطفیٰ مرحبا مرحبا

بینیٔ مبارک

        آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بینی یعنی ناک مُبارَک خُوبصورت اور دَراز تھی اور دَرْمیان میں اُبھراؤ نُمایاں تھا اورناک کی ہڈی پر ایک نُور دَرَخْشاں تھا۔ جوشخص بغور نہ دیکھتا تو اسے معلوم ہو تا کہ ُبلند ہے، حالانکہ بُلند نہ تھی۔ بُلندی تو وہ نُور تھا جواسے گھیر ے ہوئے تھا۔( الشمائل المحمدیہ للترمذی،باب ماجاء فی خلق رسول اللہ،ص۲۲ حدیث۷،ملتقطا)

بینی ِ پُرنُور پر رَخْشاں ہے بُکَّہ نُور کا

ہے لِواءُالْحَمْد پر اُڑتا پَھریرا نُور کا

(حدائقِ بخشش،ص،۲۴۳)