Book Name:Jamal e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

جس کے پانی سے شاداب جان وجِناں

اس دَہن کی طَراوت پہ لاکھوں سلام

جس سے کھاری کُنویں شِیرۂ جاں بنے

اُس زُلالِ حَلاوت  پہ لاکھوں سلام

(حدائق بخشش،ص۳۰۲)

شعر کی وضاحت:

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے پیارے محبوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ  وَالسَّلَام کا دَہنِ اقدس ،چشمۂ علم و حکمت بھی ہے اور اس دہن کی تَرِی جان و دل کے لیے راحت و سُکُون اور تَرو تازگی کا باعِث بھی ہے۔ میں اپنے آقا ( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے دہنِ مُبارک کی تَرِی پہ بھی لاکھوں سَلام بھیجتا ہوں۔ (اسی طرح) مَحبُوبِِ خُدا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ  وَالسَّلَام کا وہ  لُعابِِ دَہَنِ مُبارک جو کھاری کنوؤں کو میٹھا کر دیتا ہے اور رُوح و جان کو ایک نئی تازگی عَطا کر دیتا ہے، اُس مِٹھاس کے چشمے پہ (بھی)ہماری طرف سے لاکھوں دُرُوْد و سَلام ہوں۔ (شرحِ حدائقِ بخشش،ص:۱۰۲۸)  

اَوج و کمالِ مصطفیٰ مرحبا مرحبا

جُود و نوالِ مصطفیٰ مرحبا مرحبا

زبان مبارک

        آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مخلوق میں سب سے زِیادہ فَصاحت والے تھے ،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا کلام ایسا واضح ہوتاکہ پاس بیٹھنے والا اسے یاد کر لیتا۔(الشمائل المحمدیہ للترمذی،حدیث۲۱۳، ص۱۳۴) حضرتِ اُمِ مَعْبَد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں :نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ خاموش ہوتے تو پُروقار ہوتے اور جب گُفتگو فرماتے تو چہرہ پُرنُور اور بارونق ہوتا،نِہایت ہی شِیْرِیْں گُفْتار فرماتے  اورگُفتگو بہت واضح  ہوتی،  جو نہ  تو بے فائدہ تھی اور نہ ہی بیہودہ ۔ (الاستیعاب فی معرفۃالاصحاب،ج۴،ص۵۱۴)