Book Name:Jamal e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

شعر کی وضاحت:

آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پُرنُور بینی(یعنی ناک مُبارک) پہ ہر وَقْت اس طرح نُور چمکتا رہتا ہے کہ یوں لگتا ہے جیسے لِواءُالْحَمْد(قِیامت کے دن اللہ تَعَالیٰ کی حمد کا جھنڈا جو حُضُور عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ  وَالسَّلَام کے ہاتھ میں ہوگا اس) کا پھریرا (نشان یعنی جھنڈا) لہرا رہا ہے۔(شرح حدائقِ بخشش، ص:۷۱۰)

بِینیِ مصطفیٰ مرحبا مرحبا

پسینۂ مصطفیٰ مرحبا مرحبا

پیشانی مبارک

        آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پیشانی مُبارک کُشادہ تھی اور چراغ کی مانند چمکتی تھی۔ چنانچہ حضرتِ حَسان بن ثابت  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں:

مَتٰی یَبْدُ فِی اللَّیْلِ الْبَھِیْمِ جَبِیْنُہٗ

بَلَجَ مِثْلَ مِصْبَاحِ الدُّجَی الْمُتَوَ قِّدٖ

        یعنی جب اندھیری رات میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پیشانی ظاہر ہوتی تو، تاریکی کے روشن چَراغ کی مانند چمکتی۔(شرح الزرقانی علی المواہب ج۵ ،ص۲۷۸) اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:

جس کے ماتھے شَفاعت کا سہرا رہا

اس جَبین ِسَعادَت پہ لاکھوں سلام

(حدائق بخشش ،ص۳۰۰)

شعر کی وضاحت:

جب حَشْر بپا ہوگا اور نفسا نفسی کا عالَم ہوگا، کوئی کسی کا پُرسانِ حال نہ ہوگا تو شَفاعَت کا سہرا ہمارے آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ  وَالسَّلَام کے سر پہ باندھا جائے گا، تو پھر اس لجپال آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سَعادَت والی پیشانی پہ کیوں نہ لاکھوں بار دُرُوْد و سَلامِ مَحَبَّت پیش کِیا جائے، جن کی وجہ سے ہماری یہاں بھی بگڑی بن رہی ہے اور وہاں بھی بنے گی۔ (شرحِ حدائقِ بخشش،ص:۱۰۲۰)