Book Name:Tarke Jamaat ki Waeidain

 امام مُجاہِد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں:ایک بدری صحابیِ رسول رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے بیٹے سے پُوچھا:تم نے ہمارے ساتھ ( باجماعت) نماز پڑھی ؟بیٹے نے عرض کی:جی ہاں!آپ نے پھر پُوچھا:تم نے تکبیرِ اُوْلیٰ پائی ؟بیٹے نے عرض کی:نہیں!اِرْشادفرمایا:باجماعت نماز کا جوحصّہ تم سے فوت ہوگیا ،وہ سِیاہ آنکھوں والی سو (100)اُونٹنیوں سے بہتر ہے۔ (مصنف عبدالرزاق،1/391،حدیث2025)

بیٹے کو مسجد میں رہنے کی تلقین

حضرتِ سیِّدُناابُودَرْداءرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےاپنے بیٹےکونصیحت کرتے ہوئے اِرْشادفرمایا:بیٹا!مسجد تمہارا گھر ہونا چاہیے،بِلاشُبہ میں نے حبیبِ رَبِّ ذُوالْجلال، بی بی آمِنہ کے لالصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرماتے ہوئےسُناہے کہ مسجدیں مُتَّقِیوں کے گھر ہیں اورجس کا گھر مسجدہو،اللہعَزَّ  وَجَلَّ  اس کی مغفرت، رحمت اورسُوئے  جنَّت لے جانے والے پُل صراط سے باحِفاظَت گُزارنے کا ضامِن بن جاتا ہے۔(مصنف ابن ابی شیبہ،8/721،حدیث1)

بال مُنڈوا دئیے!

     حضرتِ سَیِّدُنا صالح بن کَیسان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے جس دِیانت ومحنت کے ساتھ اپنے شاگردِ رشید حضرتِ سیِّدُنا عُمر بن عبدُالْعَزیز عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْعَزِ  یْز کے کِرداروگُفْتار کی نگرانی کی،اس کا اَندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک بارحضرت سَیِّدنا عُمر بن عبدُالْعَزیز عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْعَزِ  یْز نَماز کی جماعت میں شریک نہ ہوسکے ۔ اُستاذِ محترم نے وجہ پُوچھی توبتایا :’’میں اُس وَقْت بالوں میں کنگھی کر رہا تھا۔‘‘ تڑپ کر بولے:’’بال سَنوارنے کو نَماز پر ترجیح دیتے ہو!‘‘اور اس بات کی خبر مِصر میں آپ کے والدِ مُحترم کو کردی ، اُنہوں نے اُسی وَقْت اپنا خاص آدمی بیٹے کوسَزا دینے کے لئے بھیجا، جس نے مدینے شریف پہنچتے ہی سب سے پہلے اُن کے بال مُنڈوائے پھر کوئی دوسری بات کی۔ (سیرت ابنِ جوزی ص۱۴)اِسی تعلیم و تَربِیَت کا