Book Name:Faizan e Imam Ghazali

ذَرِیْعہ ہے اور اَہلِ جنَّت کے راستے کا نِشان ہے اور وَحْشَت میں باعثِ تسکین ہے اورسفر میں ہَم نشین ہے اورتنہائی کا ساتھی ہے اورتنگدستی وخُوشحالی میں رہنُما ہے ،دُشمنوں کے مُقابَلے میں ہتھیار ہے اوردوستوں کے نزدیک زِینت ہے ، اللہ تَعالیٰ اس کے ذَرِیعے سے قوموں کوبُلندی وبَرتری عطا فرماکربھلائی کے مُعامَلہ میں قائد اور اِمام بنادیتاہے پھر ان کے نِشانات اور اَفْعال کی پیروی کی جاتی ہے اور ان کی رائے کو حَرفِ آخر سمجھا جاتاہے ۔ (الترغیب والترہیب،کتاب العلم، باب الترغیب فی العلم، رقم،۸،ج۱،ص۵۲،بتغیر قلیل)

 حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی  نے جب دینی  عُلُوم وفُنون حاصل کرلیے توآپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کومختلف مَواقع پر اَعْلیٰ ملکی عُہدوں پربھی فائز کیا گیا ،478ھ سے 484ھ تک سرتاجِ مدارسِ اسلامیہ”مدرسہ نِظامیہ“ نَیْشاپُورمیں”اِمامُ الْحَرَمَیْن“ پھر484ھ سے 488ھ تک مرکزعُلُومِ اسلامیہ”مدرسہ نِظامیہ“بغدادمیں’’مُدرِّسِ اَعْلیٰ‘‘کے مَنْصَب پرفائزرہے۔ سُلطانِ وَقْت اور ملک بھر کے عُلما وفُضَلا آپ کے تَبَحُّرِعِلْمی(یعنی نہایت وسعتِ علمی) کے قائل ہوگئے اورایک وَقْت ایسا بھی آیا کہ بادشاہِ وَقْت سے زِیادہ حُجَّۃُ الْاِسْلامسیّدُنا امام محمد بن محمدغزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی کاسِکہ لوگوں کے دلوں پر بیٹھ گیا۔سَلْطنتِ سلجوقیہ کے وزیرِاعظم نِظامُ الْمُلْک طُوسی تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے بڑے مُعْتَقِد تھے اوروہ بنفسِ نفیس اُمُورِمملکت میں آپ سے مَشْوَرہ کرتےتھے۔تمام عُلُوم کی تکمیل کے بعداولاً ”اِمَامُ الْحَرَمَیْن“ پھر” مُدرّسِ اعلیٰ“جیسےعُہدوں پرمُتمکّن رہنے کے باوُجُودآپ کوجس باطنی ورُوحانی سُکون کی تلاش تھی وہ حاصل نہ ہوسکا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ خُودفرماتے ہیں:’’(ان ذِمّہ داریوں اور بعض دیگر مُعاملات کے سبب) تحریک پیداہوئی(یعنی اِرادہ کرلیا ) کہ تمام تعلُّقات کو تَرک کرکے بغدادسے نکل جاؤں،نَفْس کسی طرح بھی تَرکِ تعلُّقات پرآمادہ نہیں ہوتا تھا ،کیونکہ اس کوشُہرتِ عامہ اورشان وشوکت حاصل تھی۔رجب 488ھ میں یہ خیال پیدا ہوا تھا لیکن نَفْس کے لَیْت ولَعل(ٹال مٹول) کے باعث اس پر عمل نہ کر سکا ۔اس ذِہْنی اور نَفْسانی کشمکش