Book Name:Fazail e Hasnain Karimain

(معجم الکبیر ،الحسین بن علی بن ابی طالب،۳/٩٥، حديث:۲۷۶۸)

اعلیٰ حضرت مُجدّدِ دین وملّت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں :

مَعْدُوم نہ تھا سایۂ شاہِ ثقلین

اس نور کی جلوہ گہ تھی ذاتِ حسنین

تمثیل نے اس سائے کے دو حصّے کیے

آدھے سے حَسن بنے آدھے سے حُسین

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

حسنین کریمین کی سخاوت:

میٹھے میٹھےاسلامی بھائیو! حضراتِ حَسنینِ کریمین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما جہاں  شکل وصُورت میں مُشابَہت رکھتے تھے وہیں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی آغوشِ رحمت سے تربیَّت پانے کی بَرکت سے سیرت وکردار میں بھی آپ  کی پیروی کیا کرتے۔یہ میٹھے میٹھے آقا، تاجدارِ انبیا ء صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فیض  تھا کہ دونوں شہزادےرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہما راہِ خدا میں دل کھول کر خرچ کرتےاورغریبوں اور مُحتاجوں کی حاجت روائی فرماتے۔

امام حَسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی جُودو سخا:

لفظِ"حسن " کے تین حُروف کی نسبت سے امام ِ عالی مَقام ،حضرت سَیِّدُنا امام حَسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی سَخاوت کے تین واقعات سُنتے ہیں۔

٭ منقول ہے کہ ایک مرتبہ امام عالی مقام حضرت  سَیِّدُنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے  اپنے پاس ایک شخص کی آواز سنی کہ وہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  سے دس ہزار  دِرہم  کا سوال کررہا ہے ۔توآپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  یہ سُنتے ہی  گھر تشریف لے گئے اور  دس ہزار درہم ا س کے پاس  بھجوادئیے ۔(تاریخ دمشق  ج ۱۳ ص ۲۴۵)