Book Name:Fazail e Hasnain Karimain

٭ ایک شخص آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بارگاہ میں حاضرہوا اور تنگدستی کی شکایت کی تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اسے ایک لاکھ درہم عنایت فرمادئیے ۔(تاریخ دمشق ج۱۳ص  ۲۴۵ملخصاً)

٭ ایک مرتبہ آپ کی خدمت میں ایک شخص نے اپنی تنگدستی،ناداری، فقروفاقہ کا حال بیان کیا۔آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اپنے عامل کو بلایا اور فرمایا  پچاس ہزار اشرفیاں ان کو دے دیجئے۔(طبقات ِ کبریٰ) حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرتسَیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی اس کے بعد یہ بھی بیان فرماتےہیں کہ اس شخص سے پچاس ہزار اشرفیاں اٹھائی نہ گئیں تو اس نے مزدور بلایا۔وہ شخص جب دو مزدور لایا تو امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے دونوں مزدوروں کی اجرت بھی دے دی۔غلاموں نے عرض کی کہ حضور اب تو ہمارے پاس ایک اشرفی بھی نہیں بچی۔ آپ نے فرمایا : اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ہاں اجر بھی ملے گا اور زیادہ ملے گا۔ (احیاء العلوم ج ۳ ص ۳۰۶ ملخصا ً)

امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی فیاضی :

          حضرت سَیِّدُناداتا گنج بخش رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنی مشہور و معروف کتاب ’’کشف المحجوب‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں کہ ایک روز حضرت سیّدنا امام حُسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے ایک آدمی نے سوال کیا،آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا : بیٹھ جا ؤ !ہمارا وظیفہ آنے والا ہے، جیسے ہی وظیفہ پہنچے گا آپ کو دے دیا جائے گا ۔ابھی تھوڑی ہی دیرہوئی تھی کہ حضرت سَیّدنا امیرِ معاویہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی طرف سے ایک ایک ہزار دینار کی پانچ تھیلیاں پہنچ گئیں۔ تھیلیاں پہنچانے والوں نے عرض کیا کہ حضرت سَیّدُنا امیرِ مُعاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے مَعْذرت کی ہے کہ یہ تھوڑی سی رَقْم ہے ،اسے قبول فرمالیں ،سیّدنا امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ساری رقم اس غریب آدمی کے حوالے کر دی اور اس سے مَعْذرت چاہی ۔(کشف المحجوب  ص ۷۷)