Book Name:Fazail e Hasnain Karimain

لیتے۔کبھی اپنے مُبارک کندھوں پر بٹھالیا کرتے اور فرماتے  جو شخص ان دونوں سے مَحَّبت کرتا ہے وہ میرا محبوب ہے۔آئیے ان کی حضرات کی محبت کو اپنے دل میں مزید پُخْتَہکرنے اور ان کی سیرت وکردار پر عمل کرنے کی نِیَّت سے ان کا ذِکْر ِخیر سُنتے ہیں۔

نام وکُنْیبَت اور اَلقاب:

ان دونوں میں  بڑے شہزادے حضرتِ سَیِّدُنا امام حَسنِ مُجتبیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی کُنیَّت "ابُو محمد" ہے۔اور لَقب "تَقی و سَیِّد" جبکہ  عُرف "سِبْطُ رَسُولِ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم"اور"سِبْطِ اکبر"ہے۔آپ کو "رَیْحَانَۃُالرَّسُوْل" بھی کہتے ہیں۔آپ  جَنَّت کے نوجوان کے سردار ہیں ۔

آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی وِلادتِ مُبارکہ15رَمَضانُ الْمُبارک 3ھ کی شب میں مدینۂ طیبہزَادَ ہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًا میں ہوئی۔حُضُورسَیِّدِعالمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ساتویں روز آپ کا عقیقہ کیااور بال جُدا کیے گئے اورحکم دیا کہ بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کی جائے ۔(تاریخ الخلفائ، باب الحسن بن علی بن ابی طالب، ص۱۴۹و روضۃ الشہداء (مترجم)، باب ششم،ج۱،ص۳۹۶)

آپ کا نام امامُ الْانبیاء،سَیِّدُ الاَ سْخیاءصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے رکھا ۔ مکمل واقعہ کچھ یوں ہے کہ حضرتِ سَیِّدتُنا اسماء بنت عُمیس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہانے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں حضرت سَیِّدُنا اما م حَسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی وِلادت کامُژدہ پہنچایا۔(تو)حُضُورپُرنُور،شافعِ یوم ُالنُّشور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ