Book Name:Shaitan ka Darwazy

شیطان کے دروازے

اے عاشقانِ رسول! عنقریب ماہِ رَمْضَان رخصت ہو جائے گا اور عنقریب شیطان قید سے آزاد ہو جائے گا۔ اس لئے آج اور ابھی سے یہ پکّا عزم کیجئے کہ ہم نے شیطان کی پیروی نہیں کرنی، اس کی چالوں میں نہیں آنا، اس سے بچ کر، اس کے وسوسوں سے دُور رہ کر اس کے دھوکے سے نکل کر آیندہ ساری زندگی نیکیوں ہی میں گزارتے رہنا ہے۔

اللہ پاک ہمیں شیطان کے دھوکے سے محفوظ فرمائے۔ (آمین)ہم نے شیطان سے کیسے بچنا ہے؟ اس کے وار سے کیسے محفوظ رہنا ہے؟ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ دروازے جن سے شیطان ہم تک پہنچتا اور ہمیں بہکاتا ہے، ہم وہ دروازے ہی بند کر دیں۔ وہ دروازے کیا کیا ہیں؟ سنیئے!

شیطان جیسا کون...؟

منقول ہے: ایک مرتبہ ایک نیک آدمی کی شیطان سے ملاقات ہوئی، وہ نیک آدمی بہت عقل مندتھا، اس نے شیطان سے کہا: اے ابلیس! یہ بتا کہ میں تیرے جیسا کیسے بن سکتا ہوں؟ شیطان بولا: تیرا بُرا ہو! یہ کیسا سُوال ہے؟ مجھ سے کبھی کسی نے یہ بات نہیں پوچھی (سب مجھ سے بچنے کے طریقے ہی سوچتے ہیں اور تُو ہے کہ میرے جیسا بننا چاہتا ہے)؟نیک آدمی نے کہا: بس مجھے یہ پسند ہے، تم سوال کا جواب دو...!! (اب شیطان کے دِل میں تو شاید لڈو پُھوٹے ہوں گے، بڑا خوش ہوا ہو گا کہ چلو میرے جیسا کوئی مِل گیا، چنانچہ) شیطان نے اپنے راز سے پردہ اُٹھاتے ہوئے کہا: میرے جیسا بننا بہت آسان ہے، بس 2 کام کر لو! (1):نمازوں میں سُستی کیا کرو! (2):جھوٹی ہوں یا سچّی زیادہ سے زیادہ قسمیں کھایا کرو! تم میرے جیسے