Book Name:Shaitan ka Darwazy

تھا، شیطان کو دیکھا وہ اس انسان کے بائیں کندھے اور کان کے درمیان مینڈک کی صورت میں بیٹھا ہوا تھا اور اپنی لمبی سونڈ سے اس کے دل میں وسوسے ڈال رہا تھا۔ جب وہ انسان اللہ کا ذکر کرتا تو وہ فوراً ہی پیچھے ہٹ جاتا۔ ([1])

حضرتِ ابن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہ کا قول ہے کہ مومن کا شیطان  کمزور  ہوتا ہے۔ حضرتِ قَیْس بن حجاج رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا قول ہے کہ مجھ سے میرے شیطان نے کہا: جب میں تیرے اندر داخل ہوا تو اُونٹ کی طرح تھا اور اب میں چڑیا کی طرح ہوں، میں نے کہا: وہ کیوں ؟ شیطان نے کہا: تو نے مجھے ذِکر خدا سے کمزور کردیا ہے۔ ([2])

(2): زبان کا قفل مدینہ

اسی طرح خاموشی(یعنی فضول اور گُنَاہوں بھری باتوں سے رُکے رہنا)بھی شیطان سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا اور عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مجھے نصیحت فرمائیے!  آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اسے چند نصیحتیں کرنے کے بعد فرمایا: وَاخْزُنْ لِسَانَكَ إِلَّا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّكَ بِذَلِكَ تَغْلِبُ الشَّيْطَانَ یعنی اپنی زبان پر قابُو رکھو کیونکہ یہی (یعنی زبان پر قابو رکھنا ) وہ چیز ہے، جس کے ذریعے تم شیطان پر غلبہ حاصل کر لو گے۔([3])

عُلَما فرماتے ہیں: خاموشی وہ نعمت ہے جس کے ذریعے انسان شیطان پر غلبہ پا لیتا ہے،


 

 



[1]... مکاشفۃ القلوب، باب عداوۃ الشیطان، صفحہ:79۔

[2]... مکاشفۃ القلوب، باب فی مکر الشیطان، صفحہ:443۔

[3]...  معجم صغیر، صفحہ:655، حدیث:949۔