Book Name:Shaitan ka Darwazy

رکھے تو اور بھی مناسب معلوم ہوتاہے۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

شیطان کے 10 دروازے اور ان سے بچنے کا طریقہ

ایک بزرگ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں نے غور کیا کہ شیطان کے دروازے کیا ہیں،  جن کے ذریعے وہ انسان کو بہکا لیتا ہے؟ تو مجھے قرآن و حدیث کی روشنی میں معلوم ہوا کہ شیطان کے 10 دروازے ہیں اور اس سے بچنے کے بھی 10 طریقے ہیں: (1):شیطان لالچ کے رستے انسان پر حملہ کرتا ہے، اس کا عِلاج یہ ہے کہ آدمی قناعت اختیار کرے (یعنی جو کچھ اور جتنی مقدار  میں اللہ پاک نے عطا فرمایا ہے، اس پر خوش رہے) (2):شیطان لمبی اُمّید دِلا کر انسان کو بہکاتا ہے، اس کا عِلاج یہ ہے کہ آدمی موت کو ہر وقت اپنے سامنے سمجھے (3):شیطان راحت و آرام اور دُنیوی نعمتوں میں غرق ہو جانے کے رستے حملہ کرتا ہے، اس کا عِلاج یہ ہے کہ آدمی نعمت چھن جانے اور ان نعمتوں کے حساب کی فِکْر کرے (4):شیطان خود پسندی (یعنی خود پر اِترانے) کے رستے حملہ کرتا ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ آدمی اللہ پاک کے اِحسانات کو یاد رکھے اور بُرے انجام سے ڈرتا رہے (5):مسلمان بھائیوں کو حقیر اور کم تَر سمجھنے کے رستے شیطان حملہ کرتا ہے، اس کا عِلاج یہ ہے کہ آدمی اپنے مسلمان بھائیوں کی عزّت کرتا رہے (6):شیطان حسد کے ذریعے انسان کو بہکاتا ہے، اس کا عِلاج یہ ہے کہ آدمی اللہ پاک کی تقسیم پر راضِی رہے (اور  دوسروں کو ملی ہوئی نعمتوں کو للچائی نظروں سے نہ دیکھا کرے) (7):شیطان ریاکاری کے رستے حملہ کرتا ہے، اس کا عِلاج اِخلاص میں ہے کہ بندہ صِرْف و صِرْف اللہ


 

 



[1]... سنی بہشتی زیور ،صفحہ:347۔