Book Name:Shaitan ka Darwazy

حقیقت ہے، جب آدمی اپنے گُنَاہوں کو بُھول جاتا ہے تو وہ خُود پر اِترا جاتا ہے اور اللہ پاک کی خُفیہ تَدبیر سے بےخوف ہو کر مطمئن ہو جاتا ہے، اور یہ اطمینان اور بےخوفی وہ چیز ہے جو شیطان کا کام آسان کر دیتی ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم ہر وقت اپنے گُنَاہوں کو اپنے پیشِ نظر رکھیں۔

گناہ یاد رکھنا عبادت ہے

 مشہور مفسرِ قرآن، حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اپنی نیکیوں کو بُھول جانا اور گُنَاہوں کو یاد رکھنا عِبَادت ہے۔ ([1])

افسوس! ہمارے ہاں اس کا اُلٹ رِواج ہے،لوگ نیکیاں یاد رکھتے ہیں، گُنَاہ بُھول جاتے ہیں* ایک دِن کی پڑھی ہوئی تہجد یاد رہتی ہے، 50دِن کی قضا کی ہوئی نمازیں یاد نہیں ہوتیں*بعض لوگ بڑے فخر سے بتا رہے ہوتے ہیں: اس بار میں نے رَمْضَانُ الْمُبارَک کے 10 روزے رکھے، کوئی انہیں بتائے کہ بھائی! آپ نے19 یا  20 روزے قضا کر دئیے! * مسجد میں دئیے ہوئے 10 رُوپے یاد رہتے ہیں، تجارت میں ڈنڈی مار کر کمائے ہوئے ہزار بُھول جاتے ہیں۔ یاد رکھئے! یہ سخت تشویش کی بات ہے، اپنے گُنَاہوں کو بُھول جانا شیطان کا دروازہ ہے۔ جب آدمی اپنے گُنَاہوں کو بُھول جاتا ہے تو شیطان اس پر غالِب آجاتا ہے۔ اس لئے اپنے گُنَاہوں کو ہمیشہ یاد رکھئے! یہ وہ ذریعہ ہے جس سے ہمارے دِل میں رِقَّت پیدا ہو گی، دِل میں اللہ پاک کا خوف آئے گا اور ہم رَبّ کریم کی پکڑ سے ڈر کر توبہ بھی کرتے رہیں گے اور آیندہ گُنَاہوں سے بچتے بھی رہیں گے۔


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:1، سورۂ بقرہ، زیرِ آیت:40، جلد:1، صفحہ:325ملتقطاً۔