Book Name:Shaitan ka Darwazy

باقی زندگی انمول ہے

پیارے اسلامی بھائیو! ابھی ماہِ رمضان کے کچھ دِن باقی ہیں، ہمیں چاہئے کہ انہیں غنیمت جانیں، مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ شیرِ ِخُدا رَضِیَ اللہُ عنہ کا بڑا پیارا فرمان ہے کہ بَقیَّۃُ عُمْرِ الرَّجُلِ لَا ثَمْنَ لَہٗ یعنی آدمی کی جو باقی زندگی ہے، وہ انمول ہے۔([1])

واقعی یہ حقیقت ہے، جو لمحات گزر چکے، وہ تو گزر گئے، اب کبھی پلٹ کر نہیں آئیں گے، جو لمحات ہمیں میسر ہیں، یہ انمول ہیں، ہمیں چاہئے کہ ان سے فائدہ اُٹھائیں، آیندہ ماہِ رَمضَان ہم دیکھ پائیں گے یا نہیں، یہ تو ہم نہیں جانتے، لہٰذا یہ جو چند دِن رہ گئے ہیں، ان میں خُوب دِل لگا کر نیکیاں کر لیں، اب ایک ایک منٹ قیمتی ہے، ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیرزیادہ سے زیادہ برکتیں لُوٹ لیں۔ آخری عشرے کی طاق راتیں بھی ابھی مِل رہی ہیں، ان میں سے ایک رات شبِ قَدر ہوتی ہے*وہ عظیم رات جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔([2]) *اس رات میں سلامتی اُترتی ہیں،فرشتے زمین پر آتے اور عبادت گزاروں سے مُصَافحہ کرتے ہیں۔([3]) پِھر اس کے بعد لَیْلَۃُ الْجَائِزہ (یعنی عید کی چاند رات) بھی آنی ہے* وہ عظیم رات کہ پُورے ماہِ رمضان میں جتنوں کی مغفرت ہوتی ہے، ان کی مجموعی تعداد کے برابر لوگوں کی مغفرت اس ایک رات میں کر دی جاتی ہے۔([4]) یعنی ہمارے لئے مواقع ہی مواقع ہیں، بس ہمیں قَدر نصیب ہو جائے۔ ہم ان قیمتی لمحات سے صحیح معنوں میں فائدہ اُٹھانے میں کامیاب ہو جائیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم


 

 



[1]...الزہد الکبیر للبیہقی، صفحہ:295، رقم:779۔

[2]... ابن ماجہ، کتاب الصیام، باب ما جاء فی فضل شہر رمضان، صفحہ:حدیث:1644۔

[3]...  فضائل شہر رمضان للمقدسی، صفحہ:62، حدیث:26بتغیر۔

[4]... شُعَبُ الْاِیمان، باب الصیام، فضائل شہر رمضان، جلد:3، صفحہ:304، حدیث:3606 ملخصاً۔