Book Name:Khai Walon Ka Waqia
کو بہت معمولی سمجھا جانے لگا ہے، لوگ بےدھڑک دوسروں کوتکلیف پہنچا دیتے ہیں اور بالکل بھی نہیں ڈرتے*کوئی چغلیاں کھا کر دوسروں کو تکلیف پہنچاتا ہے*کوئی گالیاں دے کر دِل دکھاتا ہے*دوسروں کے مال پر ناحق قبضہ جما کر *بلا قصور اور بےمحل غصّہ جھاڑ کر *مار کر*مروا کر *لوگوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر* ناپ تول میں کمی کر کے *مال لُوٹ کر *مذاق اُڑا کر *طعنوں کے تیر برسا کر* پرینک (Prank) کے نام پر دوسروں کی عزّتِ نفس (Self-Respect)اُڑا کر* سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل کر کے اور* نہ جانے کس کس انداز میں دوسروں کو تکلیف پہنچائی جا رہی ہوتی ہے اور اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ دوسروں کو تکلیف پہنچا کر لوگ خوش ہوتے ہیں، خود کو بہادر خیال کر رہے ہوتے ہیں، دوسروں کو دھوکہ دینے کو اپنی ہشیاری قرار دے رہے ہوتے ہیں، لہٰذا نہ توبہ کی طرف بڑھتے ہیں، نہ اپنی آخرت کی فِکْر کرتے ہیں۔
وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دِل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
مفہوم:آہ! افسوس...!! قوم کا سرمایہ لُٹ گیا ۔اس سے بھی بڑا نقصان یہ ہے کہ قوم کو اپنے اس نقصان کا احساس تک نہیں ہے۔
گُنَاہ تو کیا، پِھر اس پر شرمندگی مل جائے تو یہ بھی بڑی بات ہے مگر افسوس! آج کل لوگ دِل دُکھا کر شرمندہ بھی نہیں ہوتے، مُعَافِی مانگنا بھی گوارا نہیں کرتے، الٹا اس پر خوش ہو رہے ہوتے ہیں۔اے کاش!ہمارے دِل میں مسلمان کی عزّت بیٹھ جائے، ہم اپنے مسلمان بھائیوں کا احترام کرنا سیکھ جائیں۔ یقین مانیئے! اسلام میں امن و سکون(Peace)، بھائی چارئے