Book Name:Din Raat kaise Guzarain
کی تیاری کرنے کے لئے ہے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ جَعَلْنَا الَّیْلَ وَ النَّهَارَ اٰیَتَیْنِ فَمَحَوْنَاۤ اٰیَةَ الَّیْلِ وَ جَعَلْنَاۤ اٰیَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِّتَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْ
(پارہ:15، بنی اسرائیل:12)
ترجَمہ کنز العرفان:اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا پھر ہم نے رات کی نشانی کو مِٹا ہوا کیا اور دن کی نشانی کو دیکھنے والی بنایا تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔
اس آیت سے معلوم ہوا؛ رات اور دِن اللہ پاک کی 2 نشانیاں ہیں، اللہ پاک نے رات کی نشانی کو تاریک بنایا کہ اس میں ہر چیز چھپ جاتی ہے اور دِن کو خوب روشن بنایا، کیوں بنایا؟ اس لئے تاکہ تم اپنے رَبّ کا فَضْل تلاش کرو! حُجَّۃُ الْاِسْلام امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اس آیت ِ مبارَکہ میں جس فضل کی تلاش کا حکم ہے وہ ثواب اور مغفرت ہی ہے۔([1])
گویا کہ فرمایا جا رہا ہے! ہم نے رات کو بھی اپنی قدرت کی نشانی(Sign) بنایا، دِن کو بھی اپنی قدرت کی نشانی بنایا، کیوں؟ تاکہ تم دِن رات نیکیاں کرو، جنّت میں لے جانے والے اَعْمَال کے ذریعے آخرت کا عظیم ثواب اور اللہ پاک کی مغفرت تلاش کرتے رہو...!!
صحابئ رسول حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: اے اِبْنِ آدم! زمین کو اپنے قدموں سے روند لو! عنقریب تم اس کے اندر اُتر جاؤ گے۔ اے اِبْنِ آدَم! تمہاری زِندگی کیا ہے؟ یہی دِنوں کا مجموعہ تو ہے۔ جب ایک دِن گزر جاتا ہے، تمہاری زِندگی کا ایک حِصَّہ کم ہو جاتا ہے، بیشک جب سے تم پیدا ہوئے ہو، تمہاری زِندگی مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔([2])