Book Name:Peerane Peer ki Piyari Adain
فرمایا: کَاَنِّی اَنْظُر اِلیٰ اَصَابِعِہٖ عَلَی الْخُفَّیْن گویا کہ میں آپ دیکھ رہا ہوں، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مبارَک انگلیاں موزوں پر ہیں([1]) * ایک مرتبہ رسولِ اکرم، نورِ مُجَّسَم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے غُسْل فرمایا اور نماز کے لیے تشریف لائے، جب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تشریف لا رہے تھے، حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہ کی نگاہیں، دِیدارِ مصطفےٰ کا شرف حاصِل کر رہی تھیں، یہ مَنْظَر آپ نے نگاہوں میں نقش کر لیا، پِھر یہ حدیث شریف جب بعد والوں کو سُنائی تو فرمایا: کَاَنِّی اَنْظُرُ اِلَیْہِ الْآنَ یَقْطُرُ رَاسُہٗ مَاءً گویا میں آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو دیکھ رہا ہوں، آپ تشریف لا رہے ہیں اور مبارَک زلفوں سے پانی کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ ([2])
اب دیکھئے! صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم کس کمال انداز سے حدیثیں سُنایا کرتے تھے، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی مبارَک اداؤں کو اپنے دِل میں نقش کرتے، پِھر ایک ایک لفظ بولتے ہوئے تَصَوُّر مصطفےٰ میں کھو جایا کرتے تھے۔
انہوں نے دِیدارِ مصطفےٰ کا شرف پایا تھا، وہ مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا تَصَوُّر باندھتے تھے، ہم نے مدینہ دیکھا ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم مدینے کا تَصَوُّر باندھا کریں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔
اے کاش تَصَوُّر میں مدینے کی گلی ہو اور یاد مُحَمَّد بھی مرے دِل میں بسی ہو
دو سوزِ بِلال آقا، ملے درد رضا سا سرکار عطا عشقِ اویس قرنی ہو
اے کاش! میں بن جاؤں مدینے کا مُسَافِر پِھر روتی ہوئی طیبہ کو بارات کو چلی ہو([3])