Dam Dam Dastgeer

Book Name:Dam Dam Dastgeer

کو بھی زیارت کا شوق ہوا، چنانچہ لشکر کو روک دیا گیا، رات وہیں گزری، صُبح کو بادشاہ سلامت نے تازہ غسل کیا، نئے کپڑے پہنے، نیک بندے کی خِدْمت میں حاضِری سے پہلے ادباً 2 رکعت نفل ادا کیے، پھِر ننگے پاؤں غار میں تشریف لے گئے، دیکھا ؛ ایک بابا جی آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں، بادشاہ سلامت ادب سے ہاتھ باندھے قریب جا کر بیٹھ گئے، کافی دیر بیٹھے رہے، بولنا، کوئی بات کرنا تو دُور کی بات بابا جی نے آنکھ کھول کر دیکھا بھی نہیں،بادشاہ سلامت بڑے مُتَاثِّر ہوئے کہ کیسے دُنیا سے بے رغبتی رکھنے والے بزرگ ہیں،وقت کا بادشاہ آیا ہے، انہیں کوئی پروا نہیں، بَس  اللہ  پاک کی طرف لَو لگائے بیٹھے ہیں۔

کافِی دَیْر بیٹھنے کے بعد بادشاہ سلامت نے واپسی کا اِرادہ کیا، اپنی جگہ سے اُٹھے اور نیک بزرگ کی تعظیم کی نِیّت سے قدم چُومنے کے لیے آگے بڑھے، جیسے ہی بادشاہ سلامت نے قدموں کی طرف ہاتھ بڑھایا تو بابا جی نے بادشاہ سلامت کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا: بَس! بادشاہ سلامت...!! میں جیت گیا،اِس بار آپ مجھے پہچان نہیں پائے (یعنی یہ شخص کوئی بزرگ ہستی نہیں بلکہ وہی بہروپیا تھا)۔ بادشاہ سلامت نے جب یہ بات سُنی تو حیران رہ گئے کہ یہ کیا؟ میں جسے بہت بڑا بزرگ سمجھ رہا تھا، وہ تو ایک بہروپیا نِکلا۔

خیر!اب بادشاہ سلامت نے اَشْرفیوں کی تھیلی نکالی،اس بہروپئے کو دیتے ہوئے کہا:اب کی بار واقعی تم جیت گئے،یہ تمہارا اِنْعام...!! مگر اب حالت بدل چکی تھی،اس بہروپئے نے اَدَب سے کہا: بادشاہ سلامت! اب مجھے ان سِکّوں کی ضرورت نہیں ہے، میں کوئی نیک آدمی نہیں ہوں ، میں نے بَس کچھ دِن نیک لوگوں کی مُشَابَہَت اِخْتیار کی ہے، نیک لوگوں کے ساتھ اس چند دِن کی مُشَابہت کی یہ بَرَکت ہے کہ  اللہ  پاک نے وقت کے بادشاہ