Milad Ki Barkatein

Book Name:Milad Ki Barkatein

دئیے گئے تھے٭فرشتے قطار در قطار حاضِر ہو رہے تھے٭مشرق و مغرب اور کعبہ کی چھت پر جھنڈے گاڑ دئیے گئے تھے کہ عین صبحِ صادِق کے وقت حضرت آمنہ  رَضِیَ اللہ  عنہا کے مکانِ عالی شان میں ایک نُور چمکا٭دنیا  میں ایک کھلبلی مچ گئی٭ کسریٰ کے محل پر زلزلہ آیا، 14 کنگرے گِر گئے٭ایران کا آتش کَدَہ جو 1 ہزار سال سے روشن تھا، وہ بجھ گیا٭دریائے ساوَہ خشک ہو گیا٭کعبے کو وَجْد آیا اور بُت سر کے بَل گر گئے۔

 اے عاشقانِ رسول ! اس ماہِ مبارک ربیع الْاَوَّل کے آتے ہی ان سہانی، نورانی گھڑیوں کی یاد آنے لگتی ہے، اسی مبارک مہینے میں تو ہمارے آقا، ہمارے مولا، محبوبِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ، مُحَمَّدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   دُنیا میں تشریف لائے تھے۔

جب قرآن کا اُسْلوب بھی یہی ہے، مزاجِ عشق بھی یہی ہے کہ بات بات پر ذِکْرِ محبوب کیا جائے تو بتائیے! اس ماہِ مبارک میں عشّاقانِ رسول جھوم جھوم کر ذِکْرِ محبوب کی محفلیں کیوں نہ سجائیں گے؟ کیوں اس مہینے میں گھر گھر چراغاں نہیں ہو گا؟ ہاں! ہاں!  ذِکْرِ محبوب ہو گا، ضرور ہو گا، جشنِ وِلادت کی خوشی میں ہم خوب تِلاوت بھی کریں گے، درودِ پاک کی کثرت بھی کریں گے، گھر بھی سجائیں گے، چراغاں بھی کریں  گے اور ذوق و شوق کے ساتھ محافِلِ میلاد بھی سجائیں  گے، اپنا ظاہر و باطن بھی سجانے کی کوشش کریں گےاور جھوم جھوم کر آمدِ مصطفےٰ کے نعرے بھی لگائیں گے۔

 

حُضُور کی آمد! مرحبا!           غَیُّور کی آمد!   مرحبا!

پُرنور کی آمد!  مرحبا!           داتا کی آمد!     مرحبا!

مولیٰ کی آمد!   مرحبا!           پیارے کی آمد!  مرحبا!