Milad Ki Barkatein

Book Name:Milad Ki Barkatein

کریم کی کُل آیات 6 ہزار 2 سو 36 ہیں([1]) اور ان  6 ہزار 2 سو 36 آیات میں 7 ہزار مرتبہ باقاعِدہ لفظوں میں ذِکْرِ مصطفےٰ کیا گیا ہے۔([2])  

قرآنِ مجید میں کئی مقامات پر ذِکْرِ مصطفےٰ ہوا ہے،اس کی صِرْف ایک مثال پیش  کرتا ہوں:

سورۂ نَبَأَ 30وَیں سپارے کی پہلی سُورت ہے، اس سُورت میں شروع سے آخر تک قیامت کا بیان ہے، قیامت کیسے آئے گی؟ اس کے دلائل بیان ہوئے، پھر جب قیامت آئے گی تو مجرموں کو سزا کیا ملے گی؟ اَہْلِ تقویٰ کو انعامات کیا کیا ملیں گے؟ اس سب کا تفصیل سے بیان ہے، اس سُورتِ مبارکہ کے دوسرے رُکوع میں اللہ  پاک نے اَہْلِ جنّت کی نعمتیں بیان کرنے کے بعد فرمایا:

جَزَآءً مِّنْ رَّبِّكَ عَطَآءً حِسَابًاۙ(۳۶) (پارہ:30 ،سورۂ نبا:36)

ترجَمہ کنز العرفان:(یہ) بدلہ ہے تمہارے رب کی طرف سے ، نہایت کافی عطا۔

                             یہاں ایک سُوال ذِہن میں اُٹھتا ہے، وہ یہ کہ بات چل رہی تھی قیامت کی، ذِکْر یہ ہے کہ اَہْلِ تقویٰ کو جنّت میں انعام کیا کیا ملیں گے، اس پر اللہ  پاک نے مِنْ رَّبِّکَ کیوں فرمایا؟ جنتیوں کا انعام بتانا تھا، کہہ دیا جاتا: یہ سب رحمٰن کی عطا ہے، یہ رَبُّ العالمین کی طرف سے جزا ہے، رَبِّ کائنات کی بہت ساری صِفَات ہیں، ان میں سے کوئی صِفَاتی نام ذِکْر کر دیا جاتا ہے، آخرمِنْ رَّبِّکَ ہی کیوں فرمایا؟ پھر رَبّ ہی کہنا تھا تو رَبُّ العالمین بھی کہا جا سکتا تھا، مِنْ رَّبِّکَ (یعنی اے محبوب! تمہارے رَبّ کی طرف سے) ہی کیوں ارشاد فرمایا؟


 

 



[1]... بصائر  ذوی التمییز ،باب الاول،بصیر ۃ فی مجملات السورۃ،جلد:1 ،صفحہ:559۔

[2]... بصائر  ذوی التمییز ،باب الثلاثون،بصیر ۃ فی ذکر نبینا ،جلد:6 ،صفحہ:17۔