Sayyidon Ki Barkatain

Book Name:Sayyidon Ki Barkatain

ریشم کا حُلہ(یعنی قیمتی سبزلباس) پہنے ہوئے دیکھاکہ وہ جنّت  کے باغوں میں چل رہے ہیں، اُنہوں نے پوچھا: اے علی بن ابراہیم! آپ کویہ انعام کیسے حاصل ہوا؟ فرمایا: جس نے حضرت مُحَمَّدِ مصطفےٰ    صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم    کے ساتھ معاملہ کیا اُس نے وہ پالیا جو میں نے پایا، جان لو! بے شک میں نے اپنے صبر کے سبب اللہ پاک کے پیارے رسول   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کا پڑوس پالیا۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! ! پیارے اسلامی بھائیو!  ہمیں بھی چاہئے کہ ہم سید زادوں کے ساتھ نیک سلوک کیا کریں۔ اس تَعَلُّق  سے حضرت فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عنہ  کا جو انداز ہے، واقعی کمال ہے۔

فاروقِ اعظم کی والہانہ محبّت

ایک مرتبہ حضرت امام حَسَن مجتبیٰ  رَضِیَ اللہُ عنہ  حضرت فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عنہ  کے گھر تشریف لے گئے۔ جب پہنچے تو سامنے منظر کچھ یُوں تھا کہ حضرت فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عنہ  کمرے کے اندر ہیں اور کوئی خاص مصروفیت ہو گی، جس کی وجہ سے اندر جانے کی اجازت کسی کو نہیں تھی۔ حضرت فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عنہ  کے شہزادے حضرت عبد اللہ   بن عمر  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے اندر جانے کی اجازت چاہی، انہیں بھی رَوک دیا گیا۔ 

امامِ حسن مجتبیٰ  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے جب یہ دیکھا تو چپ چاپ ہی واپس تشریف لے گئے۔ حضرت فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عنہ  کو جب ان کی آمد کا عِلْم ہوا تو فورًا گھر تشریف لانے کی دعوت بھیجی۔ آپ تشریف لائے۔ حضرت فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے پوچھا: شہزادہ حُضُور! واپس کیوں تشریف لے گئے؟ فرمایا: میں نے سوچا جب سگے بیٹے کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے تو مجھے کیوں ہو گی؟


 

 



[1]... شرفُ المصطَفیٰ ، جلد:3، صفحہ:216-217۔