Sayyidon Ki Barkatain

Book Name:Sayyidon Ki Barkatain

بےاُن کے واسطے کے خُدا کچھ عطا کرے   حاشا! غلط غلط یہ ہَوَس بےبَصر کی ہے ([1])

وضاحت: یا رسولَ اللہ ِ   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ! اگر آپ نہ ہوتے تو  نہ حضرت ابراہیم  علیہ السَّلام دنیا میں تشریف لاتے نہ ہی کعبہ ہوتا نہ ہی منیٰ ہوتا نہ ہی دیگر اسلامی  علامات کا کوئی وجود ہوتا   ، یہ سب رونقیں آپ کی وجہ سے ہیں، جو کوئی یہ  سوچتا ہے کہ اللہ پاک ان کے واسطے کے بغیر کچھ عطا فرماتا ہے وہ غلطی پر ہے ، جو بھی ملتا ہے انہی کے سبب ملتا ہے۔

بہر حال! پیارے اسلامی بھائیو!  ساداتِ کرام ہمارے سروں کے تاج ہیں، ہمیں جو مِلا ان کے نانا کا صدقہ مِلا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ دِل کھول کر ان کی خِدْمت کیا کریں۔ بلکہ سچّی بات عرض کروں؛ سید زادوں کا جو مقام اور مرتبہ ہے، اُس کے مُطَابِق دیکھا جائے تو ہم ان کی خِدْمت کر ہی نہیں سکتے۔ یہ تو بس ایک حقیر سا نذرانہ  ہے جو ہم ان کی خِدْمت میں پیش کر سکتے ہیں۔

سیِّد نام کا نذرانہ

خواجہ غُلام فرید   رحمۃُ اللہِ علیہ   کوٹ مٹھن شریف والے ، بڑے بزرگ ہوئے ہیں، ایک مرتبہ کسی نے لندن سے ایک گھڑی لا کر آپ کو پیش کی، بہت قیمتی گھڑی تھی، اُس پر بہت سارے آلات بھی لگے تھے، موسم کے مُتَعَلِّق معلومات، آندھی اور زلزلہ کے مُتَعَلِّق معلومات اور سمتِ قبلہ وغیرہ سب کچھ اُس گھڑی سے معلوم کیا جا سکتا تھا، اس وقت کے لحاظ سے تقریباً 25 سے 30 ہزار، اُس گھڑی کی قیمت تھی۔

ایک مرتبہ ایک سیِّد صاحِب نے فرمایا: یہ گھڑی مجھے دے دیجیے! خواجہ غُلام فرید   رحمۃُ اللہِ علیہ   


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:203 و 207 ملتقطاً۔