Book Name:Sayyidon Ki Barkatain
کریم کے سیاق و سباق (یعنی اگلی پچھلی آیتوں) میں اَہْلِ بیت سے مُراد پیارے آقا صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی ازواج پاک ہیں۔ اِس جگہ اُنہی سے خطاب ہے، انہی کو پردے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ لہٰذا قرآن کی روشنی میں اِس آیت میں اَہْلِ بیت سے مُراد مَحْبُوب صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی اَزْواج ہیں۔ (2):پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے * سَیِّدہ فاطمہ*حضرت علیُّ الْمُرْتضیٰ *حضرت امام حَسَن *اور امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہم (اور دیگر اَوْلادِ پاک) کو بھی اِس میں شامِل فرمایا ہے، لہٰذا حدیث شریف کی روشنی میں اِس فضیلت میں اَوْلادِ پاک بھی شامِل ہے۔ ([1])
دوسری آیتِ کریمہ: پارہ:25، سورۂ شُوْرٰی، آیت:23 میں ارشاد ہوا:
قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ-
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:تم فرماؤ: میں اِس پر تم سے کوئی مُعاوضہ طلب نہیں کرتامگر قرابت کی محبّت ۔
علّامہ بغوی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: اس آیتِ کریمہ کا ایک معنیٰ یہ ہے کہ اے مَحْبُوب صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! آپ فرما دیجیے! (اے لوگو! میں تمہیں دِین سکھاتا ہوں، تمہاری دُنیا و آخرت کی بھلائیاں تم تک پہنچاتا ہوں) اِس پر میں تم سے کسی قسم کا کوئی اَجْر، کوئی بدلہ نہیں چاہتا، البتہ! میں تمہیں قَرابت داری کی محبّت کی نصیحت کرتا ہوں۔ اِس سے معلوم ہوا؛ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی محبّت، آپ کے رشتے داروں (Relatives)کی محبّت دِین کے فرائِض میں سے ہے۔([2])
قلب میں عشقِ آل رکھا ہے خوب اِس کو سنبھال رکھا ہے