Book Name:Sayyidon Ki Barkatain
صِرْف زیارت کر لینا ہی نفل عِبَادت کے برابر ہے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! ۔
اللہ پاک ہمیں توفیق بخشے، اللہ پاک کے فضل سے ساداتِ کریم تقریباً دُنیا بھر میں موجود ہیں، یہ بھی اِن کی خصوصی شان ہے۔ یزید پلید نے ساداتِ کرام کو دُنیا سے مِٹانے کی ناپاک کوشش کی تھی مگر وہ خُود مِٹ گیا، اَلحمدُ لِلّٰہ! امام حُسَین کی اَوْلادِ پاک اب بھی دُنیا بھر میں موجود ہے۔
قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
خیر! ساداتِ کرام اَلحمدُ لِلّٰہ! دُنیا بھر میں ہیں، ہمیں چاہئے کہ اُن کی زیارت کا شَرْف حاصِل کیا کریں۔ اگر سیّد صاحِب بیمار ہو جائیں تو اُن کی زیارت کے لیے بھی جائیں اور اِس کے عِلاوہ بھی وقتًا فوقتًا اُن کی زیارت کے لیے حاضِر ہوتے رہنا چاہئے۔
صحابہ کرام اور اَدَبِ اَہْلِ بیتِ پاک
اللہ پاک کے آخری نبی ،مُحَمَّدِ عربی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے پیارے چچا جان حضرتِ عباس رَضِیَ اللہُ عنہ (چونکہ ا ہلِ بیت سے تھے اس لیے وہ)بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوتے تو مسلمانوں کے پہلے خلیفہ عاشقِ اکبر حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ بطورِ اِحترام آپ کے لیے اپنی جگہ چھوڑ کر کھڑے ہوجاتے تھے۔([1])
روایات میں ہے: اگر ایسا ہو جاتا کہ پیارے آقا صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے پیارے پیارے چچاجان حضرتِ عباس رَضِیَ اللہُ عنہ کہیں پیدل جارہے ہوتے اور حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ یا حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ سُواری پر اُن کے پاس سے گزرتے تو اُن کی تعظیم کے لیے سُواری سے اُتر جاتے، جب حضرت عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہ گزر جاتے تو دوبارہ