Book Name:Hum Nay Karbala Say Kia Seekha
یزید کا بُرا کردار اور دَرسِ عبرت
اے عاشقانِ صحابہ و اہلبیت! ذرا غور کیجئے! امام حُسَین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے اتنی بڑی قربانی کیوں پیش کی...؟ یقیناً آپ کو تاج و تخت و حکومت سے کوئی سروکار نہیں تھا، آپ تو جنّتی نوجوانوں کے سردار ہیں، اللہ پاک کی عطاسے جس کو جنت میں حکومت و سرداری ملی ہو ،اُسے دُنیا کی عارضی حکومت کی حِرْص بھلا کیسے ہو سکتی تھی؟ مگر غور طلب بات ہے، امام حُسَین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ آخر یزید کی بیعت کیوں نہیں کرتے تھے؟ کیا آپ کو یزید کی ذات سے اِخْتلاف تھا؟ نہیں... آپ کو یزید کی ذات سے اِخْتلاف نہیں تھا، آپ کو یزید کے کردار سے اِخْتلاف تھا۔ اگر یزید بدبخت کا کردار ستھرا ہوتا، وہ بدانجام قرآن و سُنّت کا پیروکار ہوتا تو امام حُسَین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ ہر گز اس کی بیعت سے انکار نہ فرماتے مگر اس بدبخت کاکردار اچھا نہیں تھا، اُس کا اَخْلاق اچھا نہیں تھا، اس کی عادتیں بُری تھیں، یزید فاسق تھا، یزید فاجِرتھا، یزید زانی تھا، یزید شرابی تھا، یزید قرآن و سُنّت کی مخالفت کرتا تھا، اس لئے امام حُسَین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے اُس کی بیعت نہیں کی اور ایسی لازوال قربانی پیش فرمائی۔
اب ذرا غور فرمائیے! جب امام حُسَین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ یزید کے بُرے کردار سے خوش نہ ہوئے تو اگر وہی کردار ہمارا بھی ہو، جو عادتیں یزید کی تھیں، ویسی ہی عادتیں ہماری بھی ہوں، جیسا گندا اَخْلاق یزید کا تھا، ویسا ہی ہمارا بھی ہو تو کیا امام حُسَین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ ہم سے خوش ہو جائیں گے...؟؟
آئیے! دیکھتے ہیں؛ یزید کا کردار کیسا تھا؟ یزید پلید کی وہ کونسی غلیظ عادتیں تھیں، جن کی وجہ سے امام حُسَین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے اس کی بیعت کرنا گوارا نہ فرمایا: