Book Name:Hum Nay Karbala Say Kia Seekha
(3): مُفَکِّر نے تیسری بات کہی کہ جو کامیابی کا طلب گار ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتاہو، یعنی اُس پر کیسا ہی کڑا وقت کیوں نہ آجائے، وہ اپنے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو ماند نہ پڑنے دے، ہر وقت، ہر حال میں سوچ سمجھ کر بہتر سے بہترین فیصلہ کرے۔ یہ ایک بہت مشکل کام ہوتا ہے، ہمارے ہاں کسی شخص کا انتقال ہو جائے تو اس کے اَہْلِ خانہ کو، والدین کو بہت سنبھل کر طریقے سے خبر دینی ہوتی ہے کہ کہیں اچانک غم کی خبر سُن کر ہوش ہی نہ کھو بیٹھیں مگر قربان جائیے! امام حُسَین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کی ہمّت اور حوصلے کے .!! آپ کے بیٹے حضرت علی اَصْغَر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ حضرت علی اکبر رَضِیَ اللہ عنہ ، بھائی، بھتیجے، بھانجے، 72 افراد میدانِ کربلا میں امامِ حُسَین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کی آنکھوں کے سامنے شہید ہوتے ہیں، ایسے غم اور پریشانی کے باوُجُود ہوش و حَواس سلامت ہیں، فیصلہ کرنے کی طاقت بحال ہے، تاریخ کی کسی کتاب سے دُنیا کا کوئی شخص یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ امام حُسَین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے میدانِ کربلا میں غم کی شِدَّت کے سبب کوئی ایک فیصلہ بھی شریعت کے خِلاف کیا ہو۔
اے عاشقانِ رسول! یہ سب باتیں عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ دیکھئے! آج کے مفکرین کامیابی، ترقی اور انقلاب کے جو راستے دکھاتے ہیں، لمبے لمبے لیکچر(Lecture) دیتے ہیں، یہ سب باتیں آج سے تقریباً 1 ہزار 3سو 82سال پہلے شہزادۂ کونین، امام حُسَیْن رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کر کے دِکھا چکے ہیں، میدانِ کربلا میں یہ سب نظریات موجود ہیں۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد