Hum Nay Karbala Say Kia Seekha

Book Name:Hum Nay Karbala Say Kia Seekha

کربلا ہمیں کامیابی کے راستے بھی بتاتا ہے، ترقی کے زینے بھی بتاتا ہے، زِندگی کے اُصُول بھی سکھاتا ہے اور عظمت و شان سے جینے کا دَرْس بھی دیتا ہے۔

رسالہ ”کربلا کا خونی منظر“

شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کا ایک رسالہ ہے: کربلا کا خونی منظر۔  یہ رسالہ اَصْل میں ایک خط کا جواب ہے، کسی نے امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کی بارگاہ میں خط لکھا، جس میں بتایا تھا کہ انہیں نیکی کی دعوت کے رستے میں رُکاوٹوں اور مشکلات کا سامنا ہے، امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے اس کے جواب میں کربلا کا خونی منظر بیان فرمایا اور بتایا کہ شہدائے کربلا نےمیدانِ کربلا میں جو ظُلْم برداشت کئے، جو سِتَم اُٹھائے، یہ سب نیکی کی دعوت دینے کے سبب ہی تھے، لہٰذا جب بھی نیکی کی دعوت کے رستے میں رُکاوٹ آئے تو امام حُسَین اور آپ کے رُفَقاء رَضِیَ اللہ  عنہم  پر ڈھائے گئے یزیدی ظُلْم و سِتَم کا تَصَوُّر باندھ لیجئے!  اِنْ شَآءَ اللہ  الْکَرِیْم!  ! ہمّت و حوصلہ نصیب ہو گا اور نیکی کی دعوت عام کرنے کا جذبہ بھی ملے گا۔

سَر! یہ سب تو ہمیں کربلا بھی سکھاتی ہے...!!

ایک اسلامی بھائی کہتے ہیں: میں B.A میں پڑھتا تھا، B.A کی انگلش میں ایک ناوِل پڑھایا جاتا ہے، ایک دِن ٹیچر نے اس ناوِل کے متعلق لیکچر(Lecture) دیا، کہنے لگے: اس ناوِل کا مصنف ایک یورپین مُفَکِّر ہے، دوسری عالمی جنگ میں یہ ایک فوجی کے طور پر شریک ہوا تھا، دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں جو انقلاب آیا، یورپ نے جو ترقی کی، اس انقلاب اور ترقی کی بنیاد جن نظریات پر تھی، وہ نظریات پیش کرنے والے مفکرین