Book Name:Behtareen Khatakar Kon

عورت نے رات مجھ سے مسئلہ پوچھا تھا، کوئی بتا سکتا ہے کہ وہ عورت کون ہے؟ آپ سارا دِن اسی طرح صدائیں لگاتے رہے،یہاں تک کہ جب رات ہوئی تو وہ عَوْرت اُنہیں   کل والی جگہ پر کھڑی ملی،(حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں) میں نے اُسے پیارے آقا،مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمان سُنایا اور بتایا   کہ بیشک تمہارے لئے توبہ ہے (یعنی اللہ پاک بڑا غفَّار ہے، تم توبہ کرو تو اللہ پاک قبول فرمائے گا)۔ یہ سُنتے ہی خاتون خُوش ہو گئی اور مارے خوشی کے اس نے کہا: میرا ایک باغ ہے، میں اپنے گُنَاہ کے کفّارے میں وہ باغ راہِ خُدا میں صدقہ کرتی ہوں۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

غلط مسئلے بیان مت کیجئے!

پیارے اسلامی بھائیو!اس روایت سے ہمیں بہت سارے مدنی پھول سیکھنے کو ملتے ہیں، مثلاً (1): ایک مدنی پھول تو یہ مِلا کہ ہمیں کبھی بھی بغیر عِلْم کے اپنی طرف سے شرعی مسئلہ نہیں بتانا چاہئے، جو بغیر عِلْم کے دِینی مسئلے بتاتا ہے وہ خُود بھی ہلاک ہوتا ہے اور دوسروں کو بھی ہلاکت میں ڈالتا ہے۔ (2):دوسرا مدنی پھول یہ ملا کہ اگر خُدانخواستہ کوئی کسی کو غلط مسئلہ بتا بیٹھا ہے یا کبھی دُرست مسئلہ بتاتے بتاتے کوئی غلطی کر بیٹھے تو اسے چاہئے کہ اس کا اِزالہ کرے، دیکھئے!حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ کو جب دُرُست مسئلے کا عِلْم ہوا تو آپ نے اس کا اِزالہ کیا اور کیسا اِزالہ کیا؛ سارا دِن مدینۂ مُنَوَّرہ کی گلیوں میں صدائیں لگاتے رہے کہ کوئی ہے جو اس خاتون کے متعلق بتائے (تاکہ میں اسے دُرُست مسئلہ بتا سکوں)۔سُبْحٰنَ


 

 



[1]...کِتَابُ التَّوَّابِین ،صفحہ:94۔