Book Name:Behtareen Khatakar Kon

یہ دوسری چوٹ تھی،اب تو حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہِ علیہ کا دِل بالکل پگھل گیا،آپ فوراً حضرت امام حسَن بصری رَحمۃُ اللہِ علیہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے اور سارے گُنَاہوں سے سچی توبہ کر لی۔

توبہ کے بعد آپ گھر واپس آ رہے تھے کہ دیکھا، وہی بچے گلی میں کھیل رہے تھے، اب اُن بچوں نے آپ کو دیکھا تو ایک دوسرے سے بولے: اب حبیب توبہ کر کے آ رہے ہیں، دور ہو جاؤ، اگر ہمارے قدموں کی دُھول ان پر پڑ گئی تو ہم گنہگار ہوں گے۔

حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہِ علیہ نے بچوں کی یہ بات سُنی تو  تڑپ گئے اور اللہ کریم کی بارگاہ میں عرض کیا: واہ مالِک!تیری قُدْرت بھی عجیب ہے، آج ہی میں نے توبہ کی اور آج ہی تُو نے میری نیک نامی کا اِعْلان بھی کروا دیا۔

اس کے بعد حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہِ علیہ نے سب کے حُقُوق ادا کئے،جن سے سُودی لَیْن دَین تھا، سب ختم کیا اور اللہ پاک کی عِبَادت میں مَصْرُوف ہو گئے۔([1])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

کیا عزّت دوبارہ نہیں ملتی...؟

پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! تَوبہ کرنے والے پر اللہ پاک کی رحمت کتنی تیزی سے برستی ہے۔ عام طَور پر کہا جاتا ہے: عزّت دوبارہ نہیں ملتی۔

ہو سکتا ہے محاورۃً کسی حد تک یہ بات دُرُست بھی ہو، البتہ اللہ پاک کی کرم نوازیوں کو دیکھا جائے، بزرگانِ دِین کے حالاتِ زندگی پڑھے جائیں تو پتا چلتا ہے کہ اگر آدمی راستہ


 

 



[1]...تَذْکِرَةُ الْاَوْلِیاء،نمیمہ اول،ذکر حبیب عجمی رَحمۃُ اللہِ علیہ،صفحہ:56۔