Book Name:Behtareen Khatakar Kon

ترجمہ کَنْزُ العرفان:اور وہ لوگ کہ جب کسی بے حیائی کا ارتکاب کر لیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر لیں تو اللہ کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اللہ کے علاوہ کون گناہوں کو معاف کر سکتا ہے اور یہ لوگ جان بوجھ کر اپنے بُرے اعمال پر اصرار نہ کریں ۔

یہ ہیں اللہ پاک کے نیک بندے،جب ان سے بقاضائے بشریت کوئی بُرائی صادِر ہو جائے،اپنی جان پر ظلم کر بیٹھیں تو کیا کرتے ہیں: (1):ذِکْرُ اللہ کرتے ہیں(2):توبہ و اِسْتِغْفَار کرتے ہیں (3):اور اپنے کئےپر جان بوجھ کر اڑتے نہیں ہیں۔

اور جو بندہ یہ اَوْصاف اپنائے اسے ملتا کیا ہے؟ اللہ پاک فرماتا ہے:

اُولٰٓىٕكَ  جَزَآؤُهُمْ  مَّغْفِرَةٌ  مِّنْ  رَّبِّهِمْ  وَ  جَنّٰتٌ  تَجْرِیْ  مِنْ  تَحْتِهَا  الْاَنْهٰرُ  خٰلِدِیْنَ  فِیْهَاؕ-وَ  نِعْمَ  اَجْرُ  الْعٰمِلِیْنَؕ(۱۳۶) (پارہ:4 ،سورۂ آلِ عمران: 136)

ترجمہ کَنْزُ العرفان:یہ وہ لوگ ہیں جن کا بدلہ ان کے رب کی طرف سے بخشش ہے اور وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ (یہ لوگ) ہمیشہ ان (جنتوں ) میں رہیں گے اور نیک اعمال کرنے والوں کا کتنا اچھا بدلہ ہے۔

سُبْحٰنَ اللہ!بندہ توبہ کرے،اپنے گُنَاہ پر اَڑے نا بلکہ شرمندہ ہو تو اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے، اس کے لئے جنّت کی بشارت ہے۔

بہترین خطا کار

اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:كُلُّ بَنِي آدَمَ خَطَّاءٌ، وَخَيْرُ الْخَطَّائِينَ التَّوَّابُونَ ہر آدمی سے خطا ہو جاتی ہے اور بہترین خطا کار وہ ہے جو توبہ کر لے۔([1])


 

 



[1]...ابنِ ماجہ،کتاب الزہد،باب ذکر التوبۃ،صفحہ:689 ،حدیث:4251۔