Book Name:Behtareen Khatakar Kon

وقت کی دعا“یادکروائی جائےگی۔ وہ دُعایہ ہے:

اَللّٰہُمَّ  اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ۔ (مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین، باب ما یقول اذا الخ۔ ص281،  حدیث:1652 )

ترجمہ: اے اللہ میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں ۔ (خزینۂ رحمت، ص87)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                      صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

*اجتماعی جائزے کا طریقہ(72نیک اعمال (

فرمانِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ: (آخرت کے معاملے میں)گھڑی بھر غور و فکر کرنا 60 سال کی عبادت سے بہتر ہے۔(جامع صغیرللسیوطی،ص۳۶۵،حدیث:۵۸۹۷)

                   آئیے!نیک اعمال کا رسالہ پُر کرنے سے پہلے ”اچھی اچھی نیتیں“کرلیجئے۔

(1)رِضائے الٰہی کے لئے خود بھی نیک اعمال کے رِسالے سے اپنا جائزہ  لوں گا اور دوسروں کو بھی ترغیب دوں گا۔

(2)جن نیک اعمال پر عمل ہوا اُن پر اللہ پاک کی حمد (یعنی شکر)بجا لاؤں گا۔

(3)جن پر عمل نہ ہوسکا اُن پر افسوس اورآئندہ عمل کرنے کی کوشش کروں گا۔

(4)گناہوں سے بچانے والے کسی نیک عمل پر خدا نخواستہ عمل نہ ہوا تو  تَوبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہد کروں گا ۔

(5)بلاضرورت اپنی نیکیوں (مثلاًفُلاں فُلاں یا اِتنے اتنے نیک اعمال پر عمل ہے ) کااظہار نہیں کروں گا۔

(6)جن نیک اعمالپر بعد میں عمل ہو سکتا ہے(مثلاًآج313 بار درود شریف نہیں پڑھے)تو بعد میں یا کل عمل کرلوں گا۔

(7) نیک اعمال کا رسالہ پُر کر نے کے اصل مقصد(مثلاًخوفِ خدا، تقویٰ، اخلاقیات کی درستی، دینی کاموں میں ترقی وغیرہ)کو حاصل کرنے کی کوشش کروں گا۔

(8)کل بھی نیک اعمال کا رسالہ پُرکروں گا(یعنی اعمال کا جائزہ لوں گا)۔