Book Name:Behtareen Khatakar Kon

اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ (پارہ:2 ،سورۂ بقرہ: 222)

ترجمہ کَنْزُ الایمان:بیشک اللہ پسند کرتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو۔

(3):توبہ کرنے والے پر اللہ پاک کی رحمت برستی ہے، اللہ پاک فرماتا ہے:

فَمَنْ تَابَ مِنْۢ بَعْدِ ظُلْمِهٖ وَ اَصْلَحَ فَاِنَّ اللّٰهَ یَتُوْبُ عَلَیْهِؕ- (پارہ:6 ،سورۂ مائدہ:39)

ترجمہ کَنْزُ العرفان:تو جو اپنے ظلم کے بعد توبہ کر لے اور اپنی اصلاح کر لے تو اللہ اپنی مہربانی سے اس پر رجو ع فرمائے گا۔

(4):اور توبہ کرنے کا ایک اہم ترین فائدہ یہ ہے کہ توبہ کرنے والے کے گُنَاہ نیکیوں میں بدل دئیے جاتے ہیں، اللہ پاک فرماتا ہے:

اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓىٕكَ یُبَدِّلُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(۷۰) (پارہ:19 ،سورۂ فُرقان: 70)

ترجمہ کَنْزُ العرفان:مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں  کی برائیوں  کو اللہ نیکیوں  سے بدل دے گا اور اللہ  بخشنے والا مہربان ہے۔

سُبْحٰنَ اللہ!پیارے اسلامی بھائیو!یہ رَبِّ رحمٰن و رحیم کی کیسی کرم نوازی ہے، آدمی توبہ کرے تو اس کے گُنَاہ نیکیوں میں بدل دئیے جاتے ہیں۔ 

روزِ قیامت ایک گنہگار پر کرم

غیب بتانے والے نبی،رسولِ ہاشمی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:روزِ قیامت ایک شخص بارگاہِ الہٰی میں پیش کیا جائے گا ،حکم ہو گا:اس کے صغیرہ گناہ اس پر پیش کرو!چنانچہ ایک ایک کر کے اس کے گناہ پیش کئے جائیں گے ،وہ ہر ایک کا اِقْرار کرتا جائے گا اور ڈرتا ہو گا کہ ابھی کبیرہ کی باری آنی ہے،اتنے میں حکم ہو گا :تیرے ہر گناہ کی جگہ ایک نیکی ہے۔ اب وہ پکارے گا :مولیٰ!ابھی تو بہت بڑے بڑے گناہ ہیں جن کا ذِکْر ہی نہیں ہوا۔ حضرت ابو ذَرّ غِفَاری رَضِیَ اللہُ عنہفرماتے ہیں :یہ فرما کر حُضُورِ اقدس صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم خوب مسکرائے