Book Name:Behtareen Khatakar Kon

اللہ!صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کی ادائیں نِرالی ہی ہیں۔

اُس دَور میں ظاہِر ہے آپس میں باہم رابطوں کے ایسے ذرائع نہیں تھے جیسے آج ہیں *آج کل تو فیس بُک* یوٹیوب*موبائِل فون* انسٹا گرام نہ جانے کیا کیا ایجاد ہو گیا اور ساتھ ہی بے احتیاطی بھی بڑھ گئی* لوگ غلط مسئلے شئیر کرتے رہتے ہیں* میسجز چلا دیتے ہیں* دِینی معلومات تو ہوتی نہیں ہیں، بَس کوئی میسج آیا،  کوئی پوسٹ آئی، اچھی لگی اور آگے بڑھا دی، ایک بٹن دبانے کی دیر ہے، ایک دو نہیں، سینکڑوں، ہزاروں بلکہ لاکھوں تک وہ غلطی پہنچ جاتی ہے۔اب اس کا اِزالہ کون کرے؟دِینی معلومات ہوں گی تو پتا چلے گا کہ میں نے غلط مسئلہ شیئر کر دیا ہے۔

بہر حال!غلط مسئلے، کسی غلط بات کو دِین کی طرف منسوب کر کے عوام میں پہنچانا سخت خطرناک ہے، اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا (پارہ:7 ،سورۂ انعام:21)

ترجمہ کَنْزُ الایمان:اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔

معلوم ہوا؛ اللہ پاک پر جھوٹ باندھنے والا سب سے بڑا ظالِم ہے، جب ہم کسی کو دِینی مسئلہ بتائیں تو اس کا مطلب یہی تو ہے کہ اللہ و رسول (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم)اس بارے میں یہ فرماتے ہیں، اگر وہ مسئلہ غلط ہے تو یہ اللہ پاک پر جُھوٹ ہو جائے گا اور اللہ پاک پر جھوٹ باندھنے والا سب سے بڑا ظالِم ہے۔ اللہ پاک کی پناہ! اللہ پاک ہمیں محفوظ فرمائے۔

بہر حال! جس نے فیس بُک پر، یوٹیوب پر، انسٹاگرام  یا واٹس ایپ(WhatsApp) وغیرہ پر غلط مسئلہ پوسٹ کر دیا تو اسے چاہئے کہ فوراً اس کا اِزالہ کرے، مثلاً کوئی ایسی تحریر