Book Name:Tarke Jamat Ki Waeeden

باجماعت نمازکی  اَدائیگی:

 پیارے اسلامی  بھائیو! آپ نےسُنا اس آیتِ مُبارَکہ میں بغیر عُذر جماعت سے نماز نہ پڑھنا ایک ایسا عمل ہے کہ اس کے سبب  کل بَروزِ قیامت عذاب اور ذِلَّت وخواری مُقدَّر بن سکتی ہے ۔اس لیے بِلاعُذرِشَرعی مسجد کی  جماعت نہیں چھوڑنی چاہیے۔ آئیے !اس کی اَہمیَّت جاننے کیلئے چند اَحادیثِ مُبارَکہ سُنْتے ہیں :

اگر جماعت فَوت ہوجانے کانُقْصان جان لیتا تو۔۔۔

حضرت ابُواُمامہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے رِوایَت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَفرماتے ہیں : اگر نَماز ِ باجماعت سے پیچھے رہ جانے والا یہ جانتا کہ اس رہ جانے والے کے لیے  کیا ہے؟ تو گھسٹتے ہوئے حاضر ہوتا۔ (المعجم الکبیر، ۸/۲۲۴، الحدیث:۷۸۸۶)

حضرت  ابُودَرْداء رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے رِوایَت ہے، تاجْدارِ مدینہ،سُرُوْرِسینہصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَفرماتے ہیں:کسیگاؤں(شہر)یا بادِیہ(یعنی جنگل)میں تین(3) شخص ہوں اور (باجماعت) نَماز قائم نہ کی گئی مگر(یہ کہ) ان پر شَیْطان مُسَلَّط ہوگیا۔ تو جماعت کو لازِم جانو کہ بھیڑیا اُس بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے دُور ہو۔( نسائی،ص۱۴۷،الحدیث:۸۴۴)

شارحِ بُخاری حضرت علامہ بدرُالدِّین عَیْنی حَنفی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ فرماتے ہیں: حدیث کی مُراد یہ ہے کہ تارکِ جماعت پرشیطان غالِب آجاتا ہے اور اس پراپنا قَبْضَہ جَمالیتا ہے، جیسے بھیڑیا ریوڑ سے الگ ہونے والی بکری پر قابِض ہوجاتا ہے اور حدیث میں تین کا ذِکْر اس لیے ہے کہ جَمْع کم سے کم تین پر بولی جاتی ہے اور تین شخصوں کے ذَرِیعے ہی جُمعہ قائم ہوسکتا ہے ،نیز اس حدیث سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ اگر دو شخص کسی جگہ میں ہوں اور وہ