Book Name:Tarke Jamat Ki Waeeden

ہے،کیونکہ کوئی بھی صَحابی بِلا وجہ جماعت اورمسجدکی حاضری نہیں چھوڑتے تھے۔ (مرآۃ المناجیح ، ۲/۱۶۸)صحابۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان تومَعْذور ہونے کے باوُجُودبھی مسجد میں باجماعت نمازاَدا کرنے آتے۔

 پیارے اسلامی  بھائیو! ہمارے توہاتھ پاؤ ں سَلامت ،آنکھیں دیکھتی  ہیں، آنے جانے میں بھی کوئی دُشْواری نہیں پھر بھی نَفْس وشیطان کے بہکاوے میں آکرفَقط غَفْلَت وسُستی کی بِنا پر باجماعت  نماز جو نادان نہیں پڑھتے اورجو لوگ جماعت سے نماز پڑھتے بھی ہیں،اگروہ کسی دعوت میں چلے جائیں تو کھانا ختم ہونے کے  خوف اور مُرغ مُسلَّم پر ہاتھ صاف کرنےکی حِرص کے سبب کھانے میں ایسے مشغول ہوجاتے ہیں کہ نمازِ باجماعت کا ہوش نہیں رہتا۔لہٰذا میزبان کوبھی  چاہیے کہ جب کسی کی  دعوت کرے تو اس بات کا خیال رکھے  کہ اس دوران کوئی نَماز نہ آئے ،اگرتاخیر کی صُورت میں وَقْتِ نماز آجائے تو پھر لاکھ مَصروفیّت ہو ،فوراً میزبان و مہمان سب کے سب مسجِد کا رُخ کریں۔ جب تک شَرعی مجبوری نہ ہو اُس وَقْت تک مسجِد کی جماعتِ اُولیٰ لینا واجِب ہےاور بِلاوَجْہِ شَرعی مسجد کی جماعت تَرک کرکے گھر یا کسی اورجگہ جماعت کر بھی لی تو تَرکِ واجِب کا گُناہ سرپر آئے گا۔

 کُفر پرخاتمہ کا خوف

 پیارےاسلامی بھائیو!یادرکھئے!اِفْطارپارٹِیوں،شادی و ولیمے کی دعوتوں، نِیازوں، ایصالِ ثواب کے اجتماعات اورنعت خوانیوں وغیرہ کی وَجہ سے فرض نمازوں میں  مسجِد کی جَماعتِ اُولیٰ (یعنی پہلی جماعت)تَرْک کرنے کی ہرگز اِجازت نہیں،یہاں تک کہ جولوگ گھر یا ہال یا بنگلہ کے کمپاؤنڈ وغیرہ میں تَراوِیح کی جماعت قائم کرتے ہیں اورقریب