Book Name:Sakhawat e Mustafa
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی سَخَاوت
حضرت عبدُ اللہ ہَوزَنی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مجھے مُؤذن ِرسول حضرت بلال رَضِیَ اللہ عنہ سے ملاقات کا شرف حاصِل ہوا تو میں نے ان سےرَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے خرچ کے بارے میں پُوچھا، انہوں نے بتایا کہ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے پاس جوکچھ(مال) ہوتا، اسے خرچ کرنے کی ذِمَّہ داری میری ہوتی تھی۔ جب کوئی بے لباس مُسلمان آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے پاس آتاتو آپ مجھے حکم فرماتے اور میں کسی سے قَرض لیتااورچادرخرید کر اسے اُڑھاتا اور کھانا بھی کھلاتا۔ ایک دن ایک غیر مسلم میرے پاس آیا اور کہنے لگا: اے بلا ل! تم میرے سوا کسی اور سے قرض نہ لیا کرو، میرے پاس کثیر مال ہے۔ میں نے ایسا ہی کیا (یعنی اس کے بعد سے جب کبھی قرض لینے کی ضرورت پیش آتی تو میں اسی سے قرض لے لیتا)۔ ایک دن میں وضو کر کے اَذان دینے کیلئے کھڑاا ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ غیر مسلم کئی تاجروں کے ساتھ میرے پاس آیا اور مجھے بہت بُرا بھلا کہا اورکہنے لگا: قرض لوٹانے کی تاریخ میں صرف 4 دن باقی ہیں،اگر اس مُدَّت میں تم نے قرض اَدا نہ کیا تومیں تمہیں غلام بنا کر بکریاں چرواؤں گا۔ اس کی یہ باتیں سُن کر مجھے بہت فِکْر ہوئی۔ چنانچہ عشا کی نماز کے بعد میں بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا اور عرض کیا: یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! میرے ماں باپ آپ پر قُربان ہوں۔ وہ مُشرک جس سے میں قرضہ لیتاہوں،اس نے مجھے ایسا ایسا کہا ہے۔ مجھے اجازت دیجئے کہ میں ان لوگوں کے پاس چلاجاؤں جو مُسلمان ہوچکے